فڑنویس حکومت کو سپریم کورٹ نے دیا زوردار جھٹکا، 6300 کروڑ کا ٹھیکہ رَد
عدالت عظمیٰ نے ویمنس اینڈ چلڈرنس ڈیولپمنٹ منسٹری کی جانب سے جاری 6300 کروڑ روپے کے ’فوڈ کانٹریکٹ‘ کو بے ضابطگی کے سبب رَد کر دیا ہے جس کے تحت اسکولی بچوں کو مغوی غذا فراہم کیا جانا تھا۔
سپریم کورٹ نے مہاراشٹر کی دیویندر فڑنویس حکومت کو زوردار جھٹکا دیا ہے۔ عدالت نے وزارت برائے خواتین و اطفال ترقی کی جانب سے جاری 6300 کروڑ روپے کے ’فوڈ کانٹریکٹ‘ کو رد کر دیا ہے۔ اس کے تحت اسکولی بچوں کو مغوی غذا فراہم کیا جانا تھا۔ یہ ٹھیکہ 2016 میں جاری کیا گیا تھا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اس ٹھیکے میں لازمی شرائط کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح لفظوں میں یہ بھی کہا کہ ٹھیکہ سے متعلق ضروری شرطوں پر عمل نہیں کیا گیا اور ٹھیکہ خواتین کے خود مختار گروپوں کو نہ دے کر بڑے صنعت کاروں کو دے دیا گیا۔
عدالت کے اس فیصلے سے انتخاب میں بی جے پی کو زبردست نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ سب سے بڑا جھٹکا مہاراشٹر حکومت میں وزیر پنکجا منڈے کو لگا ہے۔ پنکجا منڈے پر پہلے سے ہی کھانے کی اشیاء سے متعلق گھوٹالے کا الزام ہے اور پھر 106 کروڑ کے موبائل گھوٹالہ کا الزام بھی گزشتہ دنوں ہی ان پر عائد کیا گیا ہے۔ حالانکہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کسی بھی طرح کے گھوٹالے کے الزامات کو غلط ٹھہرا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پنکجا منڈے کی وزارت نے کابینہ سے ہری جھنڈی ملنے کے بعد 8 مارچ 2016 کو ٹنڈر جاری کیا۔ یہ ٹنڈر خواتین کے ذریعہ چلنے والے خودمختار اداروں کو ہی دیا جانا تھا۔ لیکن ٹھیکہ بڑے صنعت کاروں کو دے دیا گیا۔ اس ٹھیکہ کی کل تخمینہ لاگت 6300 کروڑ روپے ہے۔
ایک خاتون خود مختار ادارہ نے اس معاملے عرضی داخل کر ٹھیکہ میں شامل کچھ شرطوں کو صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے والا بتایا تھا۔ عرضی دہندہ نے ٹھیکہ میں مالی کاروبار کی شرطوں کو کچھ کمپنیوں کو فائدہ کے لیے شرط قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو نئے سرے سے ٹنڈر جاری کرنے کے لیے کہا اور حکم دیا ہے کہ جب تک نیا ٹنڈر جاری نہیں ہو جاتا اس وقت تک بچوں اور خواتین کے لیے متبادل طریقے سے غذا فراہم کرائی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔