سماعت کے وقت کے تبصرے کی رپورٹنگ پر پابندی سے سپریم کورٹ کی روک
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے خلاف مدراس ہائیکورٹ کے تبصرے کو ’سخت‘ قرار دیا ہے لیکن اسے ہٹانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ عدالتی حکم کا حصہ نہیں ہے
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے خلاف مدراس ہائیکورٹ کے تبصرے کو ’سخت‘ قرار دیا ہے لیکن اسے ہٹانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ عدالتی حکم کا حصہ نہیں ہے۔
عدالت نے ساتھ ہی عدالت کے تبصرے کی رپورٹنگ کرنے سے میڈیا کو روکنے سے انکار کردیا جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مدراس ہائی کورٹ کے اس تبصرے کے خلاف الیکشن کمیشن کی عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کا تبصرہ سخت ضرور ہے لیکن اسے ہٹانے کا سوال ہی نہیں اٹھتا کیونکہ یہ تبصرہ حکم کا حصہ نہیں ہے۔
عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کے خلاف مدراس ہائی کورٹ کے تبصروں پر کہا کہ بغیر سوچے سمجھے کیے گئے تبصرے کی غلط تشریح کئے جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔
عدالت نے میڈیا کو عدالتی تبصرے کی رپورٹنگ کرنے سے رو کنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ کرنے کا حق ہے۔ میڈیا کو سماعت کے دوران کئے گئے تبصرے کی رپورٹنگ سے روکا نہیں جاسکتا۔
بنچ نے کہا ’’آئین کا آرٹیکل 19 نہ صرف عام شہری ، بلکہ میڈیا کو بھی اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے‘‘۔ عدالت عظمی نے کہا کہ ہائی کورٹوں کو تبصرے کرنے اور میڈیا کوتبصرے کی رپورٹنگ کرنے سے روکنا ایک رجعت پسندانہ قدم ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔