سپریم کورٹ میں آلودگی کے معاملہ پر سماعت، دہلی حکومت کو سخت تنبیہ، ٹرکوں کی انٹری پر قابو کیوں نہیں؟

سپریم کورٹ نے دہلی حکومت پر بڑھتی آلودگی کے باوجود ٹرکوں کی دن میں انٹری روکنے میں ناکامی پر سخت تنقید کی۔ عدالت نے چیک پوسٹوں پر نگرانی کے لیے وکلا کو مقرر کیا اور 113 انٹری پوائنٹس کی رپورٹ طلب کی

<div class="paragraphs"><p>تصویر قومی آواز / وپن</p></div>

تصویر قومی آواز / وپن

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی میں بڑھتی آلودگی کے مسئلے پر سپریم کورٹ نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے دہلی حکومت کو ٹرکوں کی انٹری روکنے میں ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ جسٹس ابھے ایس اوک اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے سماعت کے دوران سوال اٹھایا کہ دن میں ٹرکوں کی نقل و حرکت کیوں ہو رہی ہے؟ عدالت نے دہلی حکومت اور پولیس کو حکم دیا کہ وہ 113 انٹری پوائنٹس پر سخت نگرانی یقینی بنائیں۔

عدالت نے بار کے 13 نوجوان وکلا کو کورٹ کمشنر مقرر کرتے ہوئے ان کو دہلی کے انٹری پوائنٹس پر معائنہ کرنے اور ہفتے تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دی۔ ان رپورٹوں پر پیر کو سماعت ہوگی۔

سپریم کورٹ نے دہلی حکومت سے سوال کیا کہ ٹرکوں کی انٹری کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔ عدالت نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گریپ-4 کے تحت صرف ضروری اشیاء لے جانے والے ٹرکوں کو اجازت دی جانی چاہیے، مگر چیک پوسٹوں پر نگرانی کی کمی اور رشوت کے الزامات کی وجہ سے قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔


عدالت نے دہلی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ 18 نومبر سے اب تک کے تمام 113 انٹری پوائنٹس کی سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرے۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ ان پوائنٹس میں سے تقریباً 100 پوائنٹس پر کوئی عملہ موجود نہیں اور صرف 13 پوائنٹس پر سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں۔

سپریم کورٹ نے مرکز کے پیش کردہ دلائل کے بعد کہا کہ اگر ہوا کے معیار میں بہتری ہوئی تو گریپ-4 کے تحت پابندیوں کو ہٹانے پر غور کیا جائے گا۔ اگلی سماعت پیر کو ہوگی، جس میں حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔

سخت اقدامات کی ہدایات

سپریم کورٹ نے پولیس اور دہلی حکومت کو ہدایت دی کہ:

- تمام 113 انٹری پوائنٹس پر چیک پوسٹس بنائی جائیں۔

- پولیس اور رضاکاروں کو نگرانی کے لیے تعینات کیا جائے۔

- یہ یقینی بنایا جائے کہ صرف ضروری اشیاء کے ٹرکوں کو داخلے کی اجازت ہو۔

عدالت نے دہلی پولیس اور انتظامیہ کو ضوابط کی خلاف ورزی روکنے اور رشوت ستانی کے الزامات کا سختی سے نوٹس لینے کی ہدایت دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔