سپریم کورٹ نے شیوسینا اراکین اسمبلی کی نااہلیت معاملے پر وزیر اعلیٰ شندے اور ان کے خیمہ کو بھیجا نوٹس
سینئر وکیل کپل سبل نے بنچ سے عدالت عظمیٰ کے سامنے داخل خصوصی اجازت نامہ پر غور کرنے کی گزارش کی جس میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر کے حکم میں آئینی بنچ کے مئی 2023 کے فیصلہ کی تشریح کی ضرورت ہے۔
شیوسینا تنازعہ میں مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کے فیصلے کو چیلنج پیش کرنے والی شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر سنیل پربھو کی عرضی پر آج سپریم کورٹ غور کرنے کے لیے تیار ہو گیا اور اس نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور ان کے خیمہ کے اراکین اسمبلی کو نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی ڈویژنل بنچ نے نوٹس جاری کیا اور معاملے میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور ان کے خیمہ کے 38 دیگر اراکین اسمبلی سے جواب مانگا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اسپیکر کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والا گروپ حقیقی شیوسینا ہے۔ اس پر ادھو ٹھاکرے گروپ نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
ادھو ٹھاکرے کی قیادت والے گروپ کی طرف سے آج بنچ کے سامنے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت عظمیٰ کے سامنے داخل خصوصی اجازت نامہ پر غور کرنے گزارش کی، جس میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر راہل نارویکر کے حکم میں آئینی بنچ کے مئی 2023 کے فیصلے کی تشریح کی ضرورت ہے۔ عدالت عظمیٰ نے نوٹس کا جواب دو ہفتے میں دینے کو کہا ہے۔
دراصل سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والے شیوسینا گروپ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر راہل نارویکر کے ذریعہ 10 جنوری کے فیصلے پر سوال اٹھایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ شندے کی قیادت والا گروپ ہی حقیقی شیوسینا ہے۔ عرضی میں وزیر اعلیٰ شندے اور ٹھاکرے خیمہ کے دیگر اراکین اسمبلی کے خلاف داخل نااہلیت والی عرضیوں کو خارج کرنے کو بھی چیلنج پیش کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔