منی پور میں ’آئی ایل پی‘ پر سپریم کورٹ نے حکومت سے جواب طلب کیا
جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی اے بھٹی کی بنچ نے منی پور حکومت کو جواب دینے کے لیے 8 ہفتے کا وقت دیا ہے، یہ عرضی آمرا بنگالی نامی ادارہ نے داخل کیا ہے۔
منی پور میں جاری تشدد کے درمیان سپریم کورٹ نے آج ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے بدھ کے روز منی پور میں اِنر لائن پرمٹ (آئی ایل پی) کے اصولوں کو لے کر بیرین سنگھ حکومت کو یہ نوٹس جاری کیا۔ دراصل سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں ریاست کے آئی ایل پی سسٹم کو چیلنج پیش کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور میزورم کے علاوہ منی پور وہ ریاست ہے جہاں آئی ایل پی نافذ ہے۔ ان ریاستوں میں دورہ کرنے کے لیے باہری لوگوں یا کسی اور ریاست کے لوگوں کو اجازت کی ضرورت ہے۔ اسی تعلق سے آمرا بنگالی نامی ادارہ نے عرضی داخل کی ہے جس پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی اے بھٹی کی بنچ نے منی پور حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ اس کے لیے ریاستی حکومت کو 8 ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس سے قبل 3 جنوری 2022 کو مرکزی و ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ آئی ایل پی نے ریاست کو بے روک ٹوک طاقت دے دی ہے، جس سے وہ منی پور کے غیر مستقل شہریوں کے آنے جانے پر سخت کنٹرول رکھتی ہے۔ اس سے ان لوگوں کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔