آرٹیکل 370 کی منسوخی سے متعلق مودی حکومت کے فیصلے پر ’سپریم کورٹ‘ کی مہر

چیف جسٹس آف انڈیا  نے کہا کہ آرٹیکل 370 ایک عارضی انتظام تھا، جموں کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے، جموں و کشمیر کی کوئی اندرونی خود مختاری نہیں تھی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ صدر جمہوریہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ آرٹیکل 370  کو منسوخ کر سکتے ہیں  اس لئے ان کا ایسا کرنا درست تھا۔

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر آج سپریم کورٹ اپنا فیصلہ سنا رہی ہے۔ ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ججوں نے اس معاملے میں تین فیصلے لکھے ہیں۔ 5 اگست 2019 کو پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے اثر کو ختم کر دیا اور ریاست کو دو حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر کے دونوں کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا۔ مرکز کے ان فیصلوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔


سی جے آئی نے کہا، جموں و کشمیر کے آئین میں خودمختاری کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ جب ہندوستانی آئین وجود میں آیا تو جموں و کشمیر پر آرٹیکل 370 نافذ ہوا۔سی جے آئی نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا نوٹیفکیشن دینے کا صدر کا اختیار جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی تحلیل کے بعد بھی برقرار ہے۔ آرٹیکل 370 کی دفعات کو ہٹانے کا حق جموں و کشمیر کے انضمام کا ہے۔ صدر کا آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا حکم آئینی طور پر درست ہے۔

فیصلہ سناتے ہوئے، سی جے آئی نے کہا، آرٹیکل 370 ایک عارضی انتظام تھا۔ جموں کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ جموں و کشمیر کی کوئی اندرونی خودمختاری نہیں تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔