انسانی حقوق کارکنان کی گرفتاری معاملے میں فیصلہ محفوظ
انسانی حقوق کارکنان کی گرفتاری معاملے میں فیصلہ محفوظ
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بھیمہ کورے گاؤں معاملے میں پانچ انسانی حقوق کارکنان کی گرفتاری کے خلاف دائر عرضی پر جمعرات کو فیصلہ محفوظ رکھا لیاہے۔
چیف جسٹس دیپک مشرا،جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنیچ نے سبھی متعلقہ فریقوں کی تفصیلی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔
سپریم کورٹ نے سبھی فریقوں کو اس معاملے میں پیر تک اپنا تحریری موقف رکھنے کے لئے کہا ہے۔ اس سے پہلے سماعت کے دوران جسٹس مشرا نے اڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے معاملے کی کیس ڈائری سونپنے کی ہدایت دی ہے۔
کورٹ انسانی حقوق کے کارکنوں - وکیل سدھا بھاردواج، گوتم نولكھا، ورورا راؤ، ارون فریرا اور ویرنن گونزالیز کی گرفتاری کے خلاف مؤرخ روملا تھاپر اور دیگر کی پٹیشن کی سماعت کر رہا ہے۔ کل اس معاملے میں سماعت پوری نہیں ہوسکی تھی اور عدالت نے آج بھی جاری رکھنے کے لئے ہدایت دی تھی۔
درخواست دہندگان کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشک منو سنگھوی نے کہا کہ وہ عدالت سے صرف یہ چاہ رہے ہیں کہ اس معاملے میں غیر جانبدار تحقیقات ہو۔
گزشتہ سماعت (17 ستمبر) کے دوران مرکزی حکومت نے ملزمین کے خلاف کچھ دیگر ثبوت پیش کرنے کے لیے عدالت سے مہلت مانگی جس پر عدالت نے سماعت کے لیے 19 ستمبر کی تاریخ طے کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیس سے جڑے پونے پولس کے ریکارڈ اور دیگر ثبوتوں کو دیکھ کر ہی اس معاملے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی بنچ نے کہا تھا کہ اس معاملہ میں حق آزادی کی حفاظت کی جائے گی۔ بنچ نے کہا کہ اس سلسلے میں پونے پولس کے دستاویزوں کی جانچ کے بعد اگر عدالت کی مداخلت کی ضرورت ہوگی تو دیکھیں گے۔ عدالت نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اگر پولس کے دستاویزات میں کچھ نہیں ملا تو ایف آئی آر کو رَد کر سکتے ہیں۔
واضح رہے، مہاراشٹر پولس نے گزشتہ سال کے بھیما کورے گاؤں معاملہ میں 29 اگست کو ملک کے کئی شہروں میں چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے 5 لیفٹ مفکروں اور سماجی کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔ جن کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا ان میں کوی (شاعر) اور لیفٹ دانشور ورا ورا راؤ کو حیدرآباد سے، سینئر ایڈوکیٹ اور سماجی کارکن سدھا بھاردواج کو فرید آباد سے اور انسانی حقوق کارکن گوتم نولکھا کو دہلی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ارون فریرا کو ٹھانے اور برنن گونزالویس کو گوا سے گرفتار کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔