ہیٹ اسپیچ معاملہ: سپریم کورٹ نے ٹی وی چینلوں کو لگائی پھٹکار، خاموش تماشائی بننے پر حکومت سے جواب طلب
سپریم کورٹ نے کہا کہ پریس کی آزادی اہمیت رکھتی ہے، لیکن بغیر ریگولیشن ٹی وی چینل ہیٹ اسپیچ کا ذریعہ بن گئے ہیں، عدالت نے کہا کہ ان سیاسی لیڈروں نے اس کا فائدہ اٹھایا جنھیں یہ ٹی وی پلیٹ فارم دیتے ہیں
ملک میں تیزی سے بڑھتے ہیٹ اسپیچ کے معاملوں پر سپریم کورٹ نے آج ٹی وی چینلز اور نیوز اینکرس کو پھٹکارنے لگاتے ہوئے سخت تبصرہ کیا۔ عدالت نے ٹی وی کو اشتعال انگیز بیان بازی کا پلیٹ فارم بتاتے ہوئے حکومت کو بھی خاموش تماشائی بنے رہنے پر پھٹکار لگائی۔ عدالت عظمیٰ نے واضح طور پر کہا کہ ہیٹ اسپیچ اور اشتعال انگیز بیانات کا اسٹیج بن چکے ٹی وی کا تخریبی سیاست کرنے والے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
ہیٹ اسپیچ کے خلاف گزشتہ سال سے داخل عرضیوں کے ایک پلندہ کی سماعت کے دوران جسٹس کے ایم جوسف نے کہا کہ آج کل ٹی وی اشتعال انگیز بیان بازی کا پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ اینکر کی ذمہ داری ہے کہ بحث میں کوئی اشتعال انگیز بیان بازی نہ ہو۔ پریس کی آزادی اہمیت رکھتی ہے، لیکن بغیر ریگولیشن کے ٹی وی چینل ہیٹ اسپیچ کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ جسٹس جوسف نے کہا کہ ان سیاسی لیڈران نے اس کا زیادہ فائدہ اٹھایا ہے جنھیں یہ ٹی وی پلیٹ فارم اسٹیج دیتے ہیں۔
سماعت کے دوران جسٹس کے ایم جوسف نے کہا کہ 10 لوگوں کو مباحثہ میں بلایا جاتا ہے، لیکن جو واجب طریقے سے اپنی بات رکھنا چاہتے ہیں، انھیں میوٹ کر دیا جاتا ہے۔ انھیں اپنی بات رکھنے کا موقع ہی نہیں دیا جاتا۔ انھوں نے کہا کہ مین اسٹریم میڈیا یا سوشل میڈیا پر ایسی تقریریں بھری پڑی ہیں۔ ایسے میں اینکر کی یہ ذمہ داری ہے کہ کسی بھی وقت کوئی ایسا نفرتی بیان نہ دے۔ پریس کی آزادی اہم ہے، لیکن ہمیں حد معلوم ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ معاملے پر ٹی وی چینلوں کو جم کر پھٹکارنے کے ساتھ ہی مرکزی حکومت سے بھی سوال کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آخر حکومت خاموش تماشائی کیوں بنی ہوئی ہے؟ عدالت نے کہا کہ حکومت کو ایسے معاملوں پر منفی رخ نہیں اپنانا چاہیے، بلکہ کورٹ کی مدد کرنی چاہیے۔ کورٹ نے مرکز سے کہا کہ وہ واضح کرے کہ کیا وہ نازیبا الفاظ پر روک لگانے کے لیے لاء کمیشن کی سفارشات پر کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے یا نہیں۔
سپریم کورٹ نے ٹی وی چینلوں پر جاری اشتعال انگیز بیانات اور مباحث پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آخر ناظرین کو یہ ہیٹ اسپیچ کیوں پسند آ رہی ہیں؟ ایک طرح سے ہیٹ اسپیچ کی لیئر چڑھا دی گئی ہے۔ بار بار کوئی نہ کوئی بنیاد بنا کر ہیٹ اسپیچ کو دکھایا جا رہا ہے، اسے قصداً اسٹیج فراہم کیا جا رہا ہے۔ اب اس معاملے کی آئندہ سماعت 23 نومبر کو ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔