چیف جسٹس ہی ہیں ’ماسٹر آف روسٹر‘،سپریم کورٹ کا فیصلہ
سپریم کورٹ نے کہا کہ سی جے آئی ہی ’ماسٹر آف روسٹر‘ ہیں اور اس میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ مقدمات کے الاٹمنٹ میں سی جے آئی کا مطلب چیف جسٹس آف انڈیا ہے نہ کہ کالجیم۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ہی ماسٹر آف روسٹر ہیں اور اس میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ مقدمات کی تقسیم میں سی جے آئی کا مطلب چیف جسٹس آف انڈیا ہے نہ کہ کالجیم۔ آئین سی جے آئی کے مدے پر خاموش ہے لیکن روایت اور بعد میں فیصلوں میں سبھی نے مانا ہے کہ سی جے آئی سب سے اوپر ہیں۔ سینئر ترین ہونے کی وجہ سے ہی انہیں یہ اختیا ر حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جوابدہی کے وقت میں رہے ہیں۔ تکنیک کے وقت میں کوئی بھی نتیجہ تنقید میں بدل سکتا ہے۔ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے لیکن بنادی چیزیں نہیں بدلیں گی۔ کیا چیف جسٹس دوسرے ججوں کی صلاح سے کام کرتے ہیں؟
سپریم کورٹ نے کہا کہ انتظامی سطح سمیت عدلیہ کو بہتر بنانے کا عمل جاری ہے۔ سی جے آئی انتظامیہ کے سربراہ ہیں۔ عرضی گزار کی اس بات کو قبول کرنا مشکل ہے کہ کیسوں کے الاٹمنٹ میں سی جے آئی کا مطلب کالجیم ہے۔ واضح رہے چیف جسٹس کے ماسٹر آف روسٹر کے تحت کیسوں کے الاٹمنت پر سوال اٹھانے والی عرضی سپریم کورٹ سے خارج کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے معاملہ میں تعاون طلب کیا تھا کہ ججوں کی تعیناتی کی طرح کیا حساس کیسوں میں سی جے آئی کا مطلب کالجیم ہونا چاہئے۔
عرضی گزاروں کا کہنا تھا کہ عرضی میں 14 کیس بتائے گئے ہیں جن میں استھانا کیس بھی شامل ہے اس لئے ایسے حساس معاملہ میں کیسوں کے الاٹمنٹ کے لئے کالجیم کو طے کرنا چاہئے۔ کسی ایک شخص کو آئینی طریقہ سے تمام حقوق نہیں دئے جا سکتے۔ یہ ملک کی سب سے بڑی عدالت ہے جسے جمہوریت اور آئین کی حفاظت کرنی ہے۔ چار سینئر جج اس مدے کو لے کر عوام میں چلے گئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Jul 2018, 12:06 PM