بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف عرضی پر سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار، ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا
بہار میں ریاستی حکومت کے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں پر جمعہ کو سپریم کورٹ نے سماعت سے انکار کر دیا
نئی دہلی: بہار میں ریاستی حکومت کے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں پر جمعہ کو سپریم کورٹ نے سماعت سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے ریاست بھر میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے بہار حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی مختلف عرضیوں پر کہا کہ عرضی گزاروں کو متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی یعنی پی آئی ایل یعنی (پبلک انٹرسٹ لٹی گیشن) کو پبلسٹی انٹرسٹ لٹی گیشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہ ہدایات کس طرح جاری کر سکتے ہیں کہ کسی خاص ذات کو کتنا ریزرویشن دیا جائے؟ ججوں نے کہا کہ ہم ایسی ہدایات جاری نہیں کر سکتے۔ ان عرضیوں پر غور نہیں کیا جا سکتا۔ بنچ نے حکم دیا کہ تمام عرضیوں کو واپس لی ہوئی تصور کرتے ہوئے انہیں مسترد کیا جاتا ہے۔ اسی کے ساتھ قانون میں مناسب اقدام تلاش کرنے کی آزادی دی جاتی ہے۔‘‘
خیال رہے کہ بہار حکومت ذات پر مبنی مردم شماری کرا رہی ہے اور اس کا پہلا مرحلہ 7 جنوری سے 21 جنوری تک جاری رہے گا۔ اس حوالے سے تین الگ الگ عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ اس معاملہ پر ’ہندو سینا‘ اور نالندہ ضلع کے ایک شخص نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے بہار حکومت کے 6 جون 2022 کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے بہار حکومت کو راحت ملی ہے کیونکہ ذات پر مبنی مردم شماری کا پہلا مرحلہ 21 جنوری کو ختم ہو رہا ہے۔ دوسرا مرحلہ یکم اپریل سے شروع ہوگا۔ یاد رہے کہ 31 مئی تک بہار حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کا کام مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔