اترکاشی میں مبینہ لو جہاد کے خلاف مہاپنچایت، سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار، ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ
اترکاشی ضلع انتظامیہ نے مہاپنچایت کو لے کر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ اے این آئی کے مطابق، ضلع انتظامیہ نے مبینہ لو جہاد کے معاملات کے خلاف بلائی گئی اس مہاپنچایت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
دہرادون: اتراکھنڈ کے اترکاشی میں لو جہاد کے خلاف 15 جون کو مہاپنچائیت بلائی گئی ہے، جس کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ نے سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ وکیل شاہ رخ عالم نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک طبقہ کو جگہ خالی کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت کو اشتعال انگیز تقریر کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تقریب پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ کی تعطیلاتی بنچ نے عرضی پر سماعت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنا انتظامیہ کا کام ہے، آپ ہمارے سابقہ حکم کے بارے میں ہائی کورٹ کو مطلع کر کے سماعت کی درخواست کر سکتے ہیں۔
سماعت پر اصرار کرتے ہوئے وکیل نے کہا کہ مہاپنچایت کے انعقاد میں بہت کم وقت بچا ہے۔ اس پر جسٹس امان اللہ نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ آپ کو ہائی کورٹ جانے میں کیا مسئلہ ہے، اگر سپریم کورٹ پہلے ہی حکم جاری کر چکی ہے تو معاملہ یہیں پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ کو ہائی کورٹ پر اعتماد ہونا چاہیے۔"
ججز کا رویہ دیکھ کر وکیل نے عرضی واپس لینے کی اجازت مانگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ انتظامیہ کو ایک میمورنڈم دیں گے اور ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کریں گے۔ اس کے بعد ججوں نے انہیں درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔
دریں اثنا، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور مصنف اشوک واجپئی نے اس مہاپنچایت کے خلاف چیف جسٹس کو ایک لیٹر پٹیشن بھیجی ہے۔ غیر سرکاری تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے بھی نوٹس لینے اور مہاپنچایت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم ان کی جانب سے آج سماعت کی درخواست نہیں کی گئی ہے۔
وہیں، اترکاشی ضلع انتظامیہ نے مہاپنچایت کو لے کر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ اے این آئی کے مطابق، ضلع انتظامیہ نے مبینہ لو جہاد کے معاملات کے خلاف بلائی گئی اس مہاپنچایت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ایس ڈی ایم اترکاشی ابھیشیک روہیلا نے بتایا کہ پرولا میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔