نوکرشاہی جہاد: سُدرشن ٹی وی کے شو پر ’قبل از نشریات‘ روک نہیں لگائی جا سکتی، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے سدرشن ٹی وی کے متنازعہ مسلم مخالف شو پر قبل از نشریات روک لگانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ 49 سیکنڈ کی غیر مصدقہ کلپ کی بنیاد پر فی الحال روک نہیں لگائی جا سکتی
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز سدرشن ٹی وی کے متنازعہ مسلم مخالف شو پر قبل از نشریات روک لگانے سے انکار کر دیا۔ اس پروگرام میں مبینہ طور پر یو پی ایس سی (یونین پبلک سروس کمیشن) میں مسلمانوں کے انتخاب سوال اٹھائے تھے اور اسے فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا ہے۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ اور کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ نے فیروز اقبال خان کی جانب سے دائر عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہ عدالت کو 49 سیکنڈ کے کلپ کی غیر مصدقہ شدہ ثبوتوں کی بنیاد پر قبل از نشریات حکم امتناع جاری کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق بنچ نے کہا، ’’اس مرحلے پر 49 سیکنڈ کے کلپ کی غیر تصدیق شدہ نقل کی بناء پر ہم قبل نشریات حکم امتناع جاری کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ عدالتوں کو اشاعت یا نظریات کی نشریات پر پابندی عائد کرتے وقت محتاط رہنا چاہئے۔"
سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون التزامات کے تحت مجاز حکام کے پاس اس طرح کے اختیارات ہیں کہ وہ سماجی ہم آہنگی اور طبقات میں امن و سکون کی فضا کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اس کے ساتھ ہی حکومت ہند، پریس کاؤنسل آف انڈیا، نیوز برڈکاسٹرس ایسوسی ایشن کے علاوہ سدرشن نیوز کو بھی نوٹس جاری کرکے 15 ستمبر تک جواب طلب کیا ہے۔
ایک دیگر معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے سدرشن ٹی وی کے شو کی نشریات پر روک لگا دی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بارے میں لوگوں کو 7 بجے کے بعد اس وقت ہی معلوم چل سکا جب اس فیصلے کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا۔ جسٹس نوین چاولیہ نے دائر عرضی پر مرکزی حکومت، یو پی ایس سی، سدرشن ٹی وی اور اس کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے۔ اس معاملہ میں اگلی سماعت سات ستمبر کو ہوگی۔
عدالت میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ سدرشن ٹی وی پر نشر ہونے والے پروگرام کا مقصد جامعہ ملیہ اسلامیہ اور مسلم کمیونٹی کو بدنام کرنا نیز ان کے خلاف نفر ت پھیلانا ہے۔ خیال رہے کہ حال ہی میں سدرشن ٹی وی سمیت کئی ریاستوں میں سدرشن ٹی وی اور چوہانکے کے خلاف پولیس میں شکایت کی گئی ہے۔
انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) تنظیم نے بھی سریش چوہانکے کے ذریعہ خاص مذہب کے خلاف شروع کئے جارہے پروگرام کی مذمت کی ہے۔ تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ ’’سدرشن چینل پر مذہب کے نام پر سول سروس کے امیدواروں کو نشانہ بناکر پروگرام پیش کیا جا رہا ہے۔ ہم اس فرقہ ورانہ اور غیرذمہ دارانہ صحافت کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Aug 2020, 9:42 AM