این آر سی کوآرڈنیٹر کو جھٹکا! ’مسلم مخالف‘ پوسٹ ہٹانے کا حکم، آسام حکومت سے جواب طلب

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے آسام حکومت سے کہا کہ وہ نو منتخب کو آرڈینٹر کی قابل اعتراض پوسٹ سے متعلق تحقیقات کرے اور یہ یقینی بنائے کہ یہ پوسٹ ڈلیٹ کر دی جائیں

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز آسام حکومت سے یہ یقینی بنانے کے لئے کہا ہے کہ قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے کو آرڈینٹر ہتیش دیو شرما اپنی کچھ قابل اعتراض فیس بُک پوسٹوں کو ڈلیٹ کریں۔ علاوہ ازیں، سپریم کورٹ نے دیو شرما کی تقرری پر بھی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے اور کہا ہے کہ چار ہفتوں میں جواب داخل کیا جائے۔ دیو شرما نے آسام میں رہ رہے بنگلہ دیشی مسلمانوں کے بارے میں پوسٹ کی ہے جس پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

دیو شرما کو پرتیک ہجیلا کی جگہ یہ ذمہ داری گزشتہ سال نومبر میں سونپی گئی تھی۔ شرما کی تقرری کے بعد بارپیٹا سے کانگریس کے روکن پارلیمان عبد الخالق نے ریاست کے وزیر اعلیٰ سربانند سونووال کو اس فیصلہ پر از سر نو غور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خط لکھا تھا۔ عبد الخالق نے شرما کی فیس بک پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ وہ غیر جانب دار نہیں ہیں اور نہیں ہی قابل اعتبار۔


چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے آسام حکومت سے کہا کہ وہ نو منتخب کو آرڈینٹر کی قابل اعتراض پوسٹ سے متعلق تحقیقات کرے اور یہ یقینی بنائے کہ یہ پوسٹ ڈلیٹ کر دی جائیں۔

اس دوران مرکزی حکومت نے عدالت عظمی کو یقین دلایا ہے کہ آسام این آر سی میں جن لوگوں کے نام شامل کئے گئے ہیں لیکن ان کے بچوں کے نام شامل نہیں ہیں، انہیں فی الحال علیحدہ نہیں کیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے عدالت عظمی سے یہ وعدہ کیا۔

ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے داخل درخواست میں یہ شکایت کی گئی ہے کہ ڈیٹینشن سینٹر میں 60 بچوں کو اس لئے رکھا گیا ہے کیونکہ ان کی شہریت پر فیصلہ ہونا باقی تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Jan 2020, 6:11 PM