سنٹرل وِسٹا پروجیکٹ: مودی حکومت سپریم کورٹ کے سامنے جھکنے کو ہوئی مجبور

سپریم کورٹ نے پیر کے روز سنٹرل وِسٹا پروجیکٹ کے تحت نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے تعمیری عمل کی شروعات میں منعقد کی جانے والی مرکزی حکومت کی ممکنہ تقریب پر سخت عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

پارلیمٹ، تصویر آئی اے این ایس
پارلیمٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

روی پرکاش

سنٹرل وِسٹا پروجیکٹ کے تعلق سے مرکز کی مودی حکومت کو سپریم کورٹ نے زبردست جھٹکا دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے پیر کے روز اس پروجیکٹ کے تحت نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے تعمیری عمل کی شروعات کرنے کے لیے کی جانے والی تقریب کے اعلان کو لے کر مرکزی حکومت پر سخت عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ اس ’ری ڈیولپمنٹ پلان‘ سے جڑے کئی ایشوز عدالت عظمیٰ میں زیر غور ہیں۔ جسٹس اے ایم کھانولکر نے کہا کہ عدالت کو امید تھی کہ وہ ایک اہم مقدمے پر سماعت کر رہی ہے، لیکن مدعا علیہ نے اس سے الگ ہی نظریہ دکھایا۔ بنچ نے کہا کہ ’’آپ کاغذی کارروائی کریں یا سنگ بنیاد رکھیں، اس سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن کوئی تعمیر نہیں ہونی چاہیے۔‘‘

واضح رہے کہ لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے لیے جمعرات کو بھومی پوجن کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں بنچ نے کہا کہ ایسا نہیں سوچا تھا کہ مرکز اس کی تعمیر کے لیے اتنے جارحانہ طریقے سے آگے بڑھے گا۔


مرکزی حکومت کی نمائندگی کر رہے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے عدالت نے کہا کہ مرکزی حکومت کو یہ ہدایت واضح طور پر سمجھنا چاہیے کہ جب تک معاملہ عدالت کے ذریعہ طے نہیں کیا جاتا ہے، تب تک کوئی تعمیری کام نہیں ہوگا۔ تشار مہتا نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ جب تک کہ عدالت اپنا فیصلہ نہیں دے دیتی تب تک سنٹرل وِسٹا میں کوئی تعمیر، توڑ پھوڑ یا درختوں کی منتقلی نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ 5 نومبر کو عدالت عظمیٰ نے اس پروجیکٹ کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا، جن میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اراضی کے استعمال میں غیر قانونی طریقے سے تبدیلی کی گئی ہے اور عدالت سے اس پروجیکٹ کو رد کرنے کی گزارش کی۔ عرضی دہندگان نے از سر نو تعمیر کے لیے زمین کے استعمال میں تبدیلی کو لے کر 21 دسمبر 2019 کو دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کے ذریعہ جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔