سروگیسی: مرکزی حکومت کو سپریم کورٹ کا نوٹس

درخواست گزار کے وکیل نے اصرار کیا کہ اس میں ایک بڑا آئینی سوال شامل ہونے کی وجہ سے اس پر غور کیا جانا چاہئے جس  کے بعد بینچ نے مرکزی حکومت کو ایک نوٹس جاری کیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

سپریم کورٹ نے سنگل غیر شادی شدہ خواتین کو سروگیسی کے ذریعہ بچے پیدا کرنے سے روکنے والے سروگیسی قانون کے التزام کو منسوخ کرنے کی مانگ والی درخواست پر منگل کے روز مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ۔

جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس اججل بھوئیاں کی بینچ نے درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ سوربھ کرپال اور اس مرکز کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایشوریا بھاٹی کے دلائل سننے کے بعد نوٹس جاری کیا ۔


مسٹر کرپال نے بینچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سروگیسی قانون میں بڑے پیمانے پر خامیاں ہیں۔ ان کی وجہ سے آرٹیکل 14 (قانون کے سامنے مساوات) اور آرٹیکل 21 (زندگی کا حق) اور آئین کی ذاتی آزادی کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ التزام ( سروگیسی کے ذریعہ بچے پیدا کرنے سے روکنے والا) درخواست گزار کے پیدا کرنے کے حق ، معنی خیز فیملی لائف کے حق اور پرائیویسی کے حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ سب آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت بنیادی حقوق کے پہلو ہیں۔ محترمہ بھاٹی نے استدلال کیا کہ سنگل غیر شادی شدہ خواتین کے ذریعہ سروگیسی کے آپشن کا انتخاب کرنے والا معاملہ ایک بڑی بنچ کے سامنے پہلے ہی زیر التوا ہے۔


اس کے بعد درخواست گزار کے وکیل نے اصرار کیا کہ اس میں ایک بڑا آئینی سوال شامل ہونے کی وجہ سے اس پر غور کیا جانا چاہئے۔ اس کے بعد بینچ نے ایک نوٹس جاری کرکے مرکزی حکومت کی طرف سے جواب طلب کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔