منی پور تشدد رپورٹنگ معاملہ میں ایڈیٹرز گلڈ کے ارکان کو سپریم کورٹ سے راحت
سپریم کورت نے حکم دیا کہ لسٹنگ کی اگلی تاریخ تک درج کی گئی ایف آئی آر کے سلسلے میں درخواست گزاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ کیس کی اگلی سماعت پیر 11 ستمبر کو ہوگی
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا (ای جی آئی) کے صدر اور تین ایڈیٹرز کے خلاف منی پور پولیس کی طرف سے ریاست میں جاری تشدد کے بارے میں مبینہ طور پر متعصبانہ اور غلط رپورٹ جاری کرنے کے سلسلے میں درج ایف آئی آر کے تعلق سے کسی بھی تعزیری کارروائی کے خلاف عبوری تحفظ فراہم کیا۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی جسٹس پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے حکم دیا ’’لسٹنگ کی اگلی تاریخ تک درج کی گئی ایف آئی آر کے سلسلے میں درخواست گزاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔‘‘ کیس کی اگلی سماعت پیر 11 ستمبر کو ہوگی۔
منی پور حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ کنو اگروال نے عدالت سے درخواست کی کہ اس عرضی پر پیر کو سماعت کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسے ہائی کورٹ میں بھیجا جا سکتا ہے اور ہائی کورٹ اپنی میرٹ پر اس پر فیصلہ کر سکتی ہے۔ بنچ نے اشارہ دیا کہ وہ اس معاملے کو غور کے لیے منی پور ہائی کورٹ کو بھیج سکتی ہے۔ اس پر ای جی آئی کی طرف سے تشکیل دی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے ارکان کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل شیام دیوان نے کہا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ این برین سنگھ نے ذاتی طور پر پریس کانفرنس کی اور بیان دیا۔
قبل ازیں، صبح کے وقت سپریم کورٹ نے ای جی آئی کے صدر اور تین ایڈیٹرز - سیما گوہا، بھارت بھوشن اور سنجے کپور کی طرف سے دائر رٹ پٹیشن پر فوری سماعت کرنے پر اتفاق کیا، جس میں درخواست گزاروں کو ذات پات کے تشدد کی میڈیا رپورٹس اور حالات کے پہلوؤں کا مطالعہ کرنے کی ہدایت کی درخواست کی گئی تھی۔ گزشتہ ماہ منی پور پولیس کی جانب سے شمال مشرقی ریاست کے دورے کے بعد درج کی گئی ایف آئی آر کو چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے دیوان نے کہا ’’اس معاملے میں ایک بہت سنگین عجلت ہے۔ بنیادی طور پر ہم گرفتاری اور تعزیری اقدامات سے فوری تحفظ چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان کے مؤکلوں کو منی پور پولیس کی طرف سے گرفتاری کا خدشہ ہے۔
ای جی آئی کی تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے منی پور کا دورہ کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں اپنی رپورٹ شائع کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ منی پور میں نسلی تشدد پر میڈیا رپورٹس جانبدار اور منصفانہ نہیں ہیں اور ریاستی قیادت پر جانبدار ہونے کا الزام لگایا۔
ای جی آئی کی 24 صفحات پر مشتمل رپورٹ نے اپنے نتائج اور سفارشات میں کہا، "ریاستی حکومت کو نسلی تنازعہ میں فریق بننے سے گریز کرنا چاہیے تھا لیکن یہ ایک جمہوری حکومت کے طور پر اپنا فرض ادا کرنے میں ناکام رہی، جسے پوری ریاست کی نمائندگی کرنی چاہیے تھی۔‘‘
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ای جی آئی کی رپورٹ میں منی پور کے چورا چاند پور ضلع میں ایک جلتی ہوئی عمارت کی تصویر ہے جس کا عنوان ’کوکی ہاؤس‘ دیا گیا ہے۔ تاہم، یہ عمارت محکمہ جنگلات کا دفتر تھا، جسے 3 مئی کو ایک ہجوم نے آگ لگا دی تھی، ریاست کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ ضلع میں بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
تاہم، ای جی آئی نے اتوار کو ایک (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا ’’2 ستمبر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں تصویر کے کیپشن میں ایک غلطی تھی۔ اسے درست کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اس لنک پر اپڈیٹ شدہ رپورٹ اپ لوڈ کی جائے گی۔ تصویر کی ایڈیٹنگ کے مرحلے پر ہونے والی غلطی کے لیے معذرت خواہ ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔