صحافی محمد زبیر کو سپریم کورٹ سے راحت، عبوری ضمانت منظور، یوپی پولیس کو نوٹس جاری

سپریم کورٹ میں محمد زبیر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جس میں زبیر نے کہا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے

محمد زبیر، تصویر آئی اے این ایس
محمد زبیر، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: فیکٹ چیکر اور آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو سپریم کورٹ سے راحت ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے زبیر کو عبوری ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔ اس کے علاوہ زبیر کی درخواست پر سپریم کورٹ نے یوپی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب بھی طلب کیا ہے۔ قبل ازیں ہائی کورٹ نے زبیر کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی اور انہیں 14 دن کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔ جس کے بعد زبیر نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔

تاہم سپریم کورٹ نے زبیر کو اس شرط پر 5 دن کے لیے عبوری ضمانت دی ہے کہ وہ اس کیس سے متعلق کوئی نیا ٹوئٹ نہیں کریں گے اور سیتا پور مجسٹریٹ کی عدالت کے دائرہ اختیار کو نہیں چھوڑیں گے۔

سپریم کورٹ میں محمد زبیر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ جس میں زبیر نے اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے سپریم کورٹ سے ضمانت کی درخواست کی تھی۔ لیکن سماعت کے دوران عدالت میں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے ضمانت نہ دینے کی سفارش کی۔ انہوں نے کہا کہ زبیر نے صرف ایک ٹوئٹ نہیں کی بلکہ اسے ایسے جرائم کرنے کی عادت ہے۔


وہیں، زبیر کے وکیل کولن گونزالویس نے کہا کہ ہمیں کل رات سیتا پور عدالت سے ضمانت خارج کرنے کا حکم ملا۔ ہم نے ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے جس نے کیس کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن عدالت نے کہا کہ ضمانت کی منسوخی کو چیلنج کرنے کا ایک اور قانونی طریقہ ہے، ایسا نہیں ہے۔ گونسالویس نے پھر زبیر کے ٹویٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پولیس حراست بنگلور سے فون ضبط کرنے کے نام پر دی گئی ہے۔ جب میں اعتراف کر رہا ہوں کہ میں نے ٹوئٹ کیا تھا تو فون ضبط کرنے کا سوال کیوں اٹھتا ہے۔ نفرت کرنے والوں کی معلومات سامنے لانے والا جیل میں ہے اور نفرت کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں۔

زبیر کے وکیل نے مزید کہا کہ زبیر کے خلاف توہین مذہب کی دفعہ لگائی گئی ہے جبکہ کیس کے حقائق کی بنیاد پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔ فحش مواد پوسٹ کرنے کی دفعہ لگائی گئی ہے، اس کا بھی اطلاق نہیں ہوتا۔ زبیر کی جان کو خطرہ ہے، اس لیے عدالتیں آئیں، دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔