کلکتہ انتخابی تشدد میں ماخوذ 13 مسلم نوجوانوں کو سپریم کورٹ سے ملی ضمانت
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر وکلاء کی ایک ٹیم ملزمین کی پیروی کر رہی ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج 2021 میں مغربی بنگال انتخابی تشدد کے دوران ایک شخص کے قتل سے جڑے 13 ملزمان کو کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ضمانت دے دی ہے۔ 25 جون 2022 کو کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کی سفارش پر بروئی پور ضلع مجسٹریٹ کی عدالت کے ذریعہ پیشگی ضمانت کو کالعدم کر دیا تھا، جس کے بعد ملزمین کے لیے راحت کی امید ختم ہو گئی تھی۔ حالانکہ یہ فساد دو سیاسی پارٹیاں بی جے پی اور ٹی ایم سی کے کارکنان کی سیاسی عداوت کا نتیجہ تھا، لیکن فرقہ پرست عناصر نے اسے ہندو مسلم رنگ دے کر علاقے میں نہ صرف نفرت کی فضا ہموار کرنے کی کوشش کی، بلکہ اس کے نتیجے میں یکطرفہ طور پر غریب بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔
صورت واقعہ یہ ہے کہ 02 مئی 2021 کی شام 8 بجے متوفی ہرن ادھیکاری کو سیاسی عداوت کے سبب ظالمانہ طور پر مارا پیٹا گیا، جس کی تاب نہ لا کر اس نے دم توڑ دیا۔ بعد میں پولیس نے قربان، یونس، ہمایوں، رقیب ملا، عثمان ملا، معین الدین، ممریز ملا، ریشما ملا، سپریا بی بی، سراجل، سیف القاضی، داؤد علی ملا سمیت 17 ملزمان کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ ان میں کچھ ملزمان نے ضلع عدالت سے پیشگی ضمانت لے لی تھی۔ بعد میں مقدمہ سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا، جس کی سفارش پر ضلع عدالت کے ذریعہ دی گئی ضمانت کو کلکتہ ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا۔
13 غریب ملزمین کے اہل خانہ کی گزارش پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کے مقرر کردہ وکلاء نے نومبر 2022 میں سپریم کورٹ میں اسپیشل پٹیشن Appeal (Crl.) Nos.10830-10834/2022 داخل کی۔ سپریم کورٹ نے پہلی سماعت میں ہی ملزمین کو عارضی طور پر پروٹیکشن دے دیا تھا کہ سی بی آئی انھیں گرفتار نہیں کرے گی، لیکن حسب ضرورت پوچھ تاچھ کے لیے طلب کرے گی۔ آج بالآخر اپنے حتمی فیصلے میں سپریم کورٹ نے ملزمین کی مستقل ضمانت منظور کر لی ہے۔
معزز جج جسٹس جے کے مہیشوری، جسٹس سدھانشو دھولیہ نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزمین سی بی آئی کا مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ اس لیے ان کو قید کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لہذا انھیں ضمانت دی جاتی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے عدالت میں سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دَوے، سید مہدی امام، ایڈوکیٹ محمد نور اللہ، تبریز احمد، ایڈوکیٹ عاطف سہروردی پیش ہوئے۔ جبکہ سی بی آئی کی طرف سے اے ایس جے ایشوریہ بھاٹی و دیگر نے نمائندگی کی۔ اس فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے قانونی امور کے ذمہ دار مولانا نیاز احمد فاروقی، جمعیۃ علماء مغربی بنگال کے صدر مولانا صدیق اللہ چودھری نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔