ستائیس برسوں سے جیل میں قید 94 سالہ ڈاکٹر حبیب خان کو عبوری راحت
سپریم کورٹ نے عرضی گزار ڈاکٹر حبیب کو مستقل پیرول پر رہا نہیں کیا لیکن اسے عبوری راحت دیتے ہوئے چھ ہفتوں تک گھر پر رہنے کی اجازت دے دی۔
گذشتہ 27 برسوں سے جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے ایک 94 سالہ ضعیف المعر شخص کو آج سپریم کورٹ نے پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے انہیں چھہ ہفتوں کی عبوری راحت دے دی ہے۔ یہ اطلاع جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز میں دی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق عدالت نے عرضی گزار ڈاکٹر حبیب احمد خان کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے انہیں چھ ہفتوں کی عبوری راحت دی جس کی وجہ سے اب انہیں جئے پور جیل نہیں جانا پڑیگاورنہ کل پانچ بجے تک جئے پور جیل میں خود سپردگی کرنے کا جئے پور ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا تھا۔ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کی عرضی جمعیۃ علماء ہندکے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر آج دو رکنی بینچ کے جسٹس موہن شانتا گوادر اور جسٹس ونیت شرن کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے کہا کہ عرض گذار کو پہلے جیل میں خود سپردگی کرنا پڑے گی اس کے بعد ہم اس کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست کی سماعت کریں گے۔
سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے،ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو بتایا کہ عرضی گزار اس کے گھر پر زیر علاج ہے اور اس کی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ جئے پور جیل جاکر خود سپردگی کر ے لہذا عدالت کو اسے انسانی بنیادوں پر راحت دینی چاہئے۔سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو ماضی میں تین بار پیرول پر رہا کیا جاچکا ہے اور اس نے ہمیشہ وقت سے قبل جیل میں خود سپردگی کردی تھی نیز راجستھان پیرول قانون کے مطابق تین بار پیرول پر رہاہوچکے شخص کو مستقل پیرول پرر ہا کیا جاسکتا ہے لیکن راجستھان ہائی کورٹ نے عرض گذار کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست مسترد کردی کہ عرضی گزار کو ٹاڈا قانون کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی ہے لہذا ہائی کورٹ کو مستقل پیرول پر رہائی کا پاور نہیں ہے۔
سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دے نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار ابھی جیل واپس جانے کی حالت میں بالکل بھی نہیں ہے، جیل حکام نے خود اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عرض گذار کو مسلسل طبی نگرانی کی ضرورت ہے لہذا عرض گذار کو مستقل پیرول پر رہا کیا جائے۔حالانکہ عدالت نے عرضی گزار ڈاکٹر حبیب کو مستقل پیرول پر رہا نہیں کیا لیکن اسے عبوری راحت دیتے ہوئے چھ ہفتوں تک گھر پر رہنے کی اجازت دے دی اور یونین آف انڈیا کو حکم دیا کہ وہ پندرہ دنوں کے اندر اپنا جواب داخل کرے۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عمل میں آئی۔اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ماضی میں تین مرتبہ ڈاکٹر حبیب کو 21 دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کرایا گیا تھا لیکن ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تاکہ انہیں مستقل پیرول پر رہا کرایا جاسکے کیونکہ واقعی میں ڈاکٹر حبیب کی حالت ا ب جیل میں رہنے لائق نہیں ہے، چلنے پھرنے سے معذور ہوچکے ہیں، بینائی بھی کمزور ہوچکی ہے اور بھی دیگر بیماریاں لاحق ہیں جن کا ان کے اہل خانہ علاج کررہے ہیں۔گلزاراعظمی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالت صحت اور عمر کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر حبیب کو مستقل پیرول پر رہا کرنے کا احکامات جاری کریگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Mar 2021, 7:11 AM