سپریم کورٹ میں پانچ نئے ججوں کی ہوگی تقرری، کالجیم کی سفارشات کو مرکز نے دی منظوری

سپریم کورٹ کالجیم کی سفارشات پر صدر جمہوریہ نے مہر لگا دی ہے، اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کو پانچ نئے جج ملے ہیں، تصور کیا جا رہا ہے کہ یہ سبھی پیر کو سپریم کورٹ کے جج کی شکل میں حلف لے سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ججوں کی تقرری کو لے کر مرکزی حکومت اور عدلیہ کے درمیان طویل مدت سے چلی آ رہی رسہ کشی کے درمیان مرکز نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ میں تقرری کے لیے پانچ ججوں کے ناموں کو منظوری دے دی۔ سپریم کورٹ کالجیم کی سفارشات پر صدر جمہوریہ نے مہر لگا دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کو پانچ نئے جج ملے ہیں۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ پیر کے روز یہ سبھی سپریم کورٹ کے ججوں کی شکل میں حلف لے سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ 13 دسمبر 2022 کو عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ پر اَپلوڈ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ: سپریم کورٹ کالجیم نے 13 دسمبر کو ہوئی اپنی میٹنگ میں ہائی کورٹس کے درج ذیل چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں ججوں کی شکل میں پروموشن کی سفارش کرنے کا عزم لیا- جسٹس پنکج متھل، چیف جسٹس، راجستھان ہائی کورٹ (اصل ہائی کورٹ (پی ایچ سی: الٰہ آباد)؛ جسٹس پی وی سنجے کمار، چیف جسٹس، منی پور ہائی کورٹ (پی ایچ سی: تلنگانہ)؛ جسٹس احسان الدین امان اللہ، جسٹس، پٹنہ ہائی کورٹ؛ اور جسٹس منوج مشرا، جج، الٰہ آباد ہائی کورٹ۔


مرکز نے اب مذکورہ بالا سبھی پانچ ناموں کو عدالت عظمیٰ کے ججوں کی شکل میں نوٹیفائی کیا ہے۔ سپریم کورٹ کالجیم کے سربراہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں 34 ججوں کی جگہ ہے اور اس وقت 27 جج ہی موجود ہیں۔ اس طرح سات اسامیاں ہیں۔ 5 مزید ججوں کے ملنے سے ان کی تعداد 32 ہو جائے گی۔

اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی نے جمعہ کو جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھے ایس اوکا کی بنچ کو مطلع کیا تھا کہ پانچ ججوں کے ناموں کو بہت جلد منظوری دے دی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے عدالت عظمیٰ کے کالجیم کے ذریعہ سفارش کردہ ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلے کو منظوری دینے میں تاخیر پر مرکز کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے نتیجہ کار ایڈمنسٹریٹو اور جیوڈیشیل دونوں طرح کی کارروائیاں ہو سکتی ہیں جو کہ کوئی اچھی بات نہیں ہو سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔