موب لنچنگ پر رپورٹ پیش نہ کرنے پر ریاستی حکومتوں کو عدالت کی پھٹکار

سپریم کورٹ نے 29 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام 7 ریاستوں سے ہجومی تشدد اور گئورکشا کے نام پر تشدد پر کارروائی سے متعلق رپورٹ طلب کی تھی لیکن کچھ کو چھوڑ کر باقی ریاستیں رپورٹ پیش نہیں کر پائی ہیں۔

سپریم کورٹ کی فائل تصویر 
سپریم کورٹ کی فائل تصویر
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے موب لنچنگ اور گائے کے نام پر تشدد کے معاملات میں کارروائی عمل میں نہ لانے پر ریاستی حکومتوں کے تئیں سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس بات پر بھی ناراضگی ظاہر کی ہے کہ 29 ریاستوں اور 7 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سے کچھ نے موب لنچنگ اور گئورکشا کے نام پر تشدد کے حوالہ سے جاری رہنما ہدایات پر تعمیلی رپورٹ پیش کی ہے۔ واضح رہے اس میں گیارہ ریاستوں اور سات مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے یہ رپورٹ پیش کر دی ہے۔

عدالت عظمی تحسین پوناوالا اور دیگر عرضی گزاروں کی اس عرضی پر سماعت کر رہی تھی جو راجستھان کے الور علاقہ میں میوات کے رہنے والے اکبر خان کے قتل کے بعد انہوں نے داخل کی تھی۔ 

عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باؤجود گئو رکشکوں نے اس واردات کو انجام دیا ہے، اس سے ظاہر ہے کہ ریاستی حکومت نے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ عرضی میں اپیل کی گئی تھی کہ صوبے کے پولس سربراہ، چیف سیکریٹری سمیت اعلی افسران پر حکم عدولی کا مقدمہ قائم کیا جانا چاہئے۔ عدالت عظمی نے اس عرضی کو منظور کرتے ہوئے تمام ریاستی حکومت سے رپورٹ طلب کی تھی۔

چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی بینچ نے جمعہ کو ان ریاستوں کو گزشتہ 17 جولائی کو رہنما ہدایت پر عمل کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایک ہفتے کا مزید وقت دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جن ریاستوں نے ابھی تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کی ہے انہیں ایک ہفتے کا مزید وقت دیا جاتا ہے۔

جسٹس مشرا نے کہا، ’’اگر رپورٹس پیش نہیں کی گئیں تو پھر ریاست کے سکریٹری داخلہ کو عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونا ہوگا‘‘۔ عدالت عظمی نے کہا ہے کہ معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کو ہر صورت میں برقرار رکھنا ہوگا۔ عدالت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے ماتحت خطوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے سرکاری ویب سائٹس پر موب لنچنگ کے خلاف رہنما ہدایات جاری کریں۔ اب معاملے کی اگلی سماعت 13 ستمبر کو ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Sep 2018, 2:59 PM