آدھار کارڈ کو31 مارچ تک لنک کرنے کی پابندی ختم: سپریم کورٹ
جب تک سپریم کورٹ کی آئینی بینچ اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیتا، تب تک سرکاری خدمات کو آدھار سے لنک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے آدھار سے متعلق ایک بڑا فیصلہ لیا ہے اور فی الحال تمام سرکاری خدمات سے اس کو لنک (جوڑنے) کرنے کی 31مارچ کی مدت اس وقت تک بڑھا دی گئی ہے جب تک آئینی بینچ اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہ لے ۔ عوام کے لئے یہ بڑی راحت کی خبر ہے۔ اب، جب تک سپریم کورٹ کی آئینی بینچ اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیتا، تب تک سرکاری خدمات کو آدھار سے لنک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
واضح رہے اس سے قبل تمام سرکاری خدمات کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے آدھار سے لنک کرنے کی آخری تاریخ 31مارچ طے کی گئی تھی۔ جیسے جیسے یہ تاریخ قریب آ رہی تھی ویسے ویسے عوام میں بے چینی بڑھ رہی تھی۔
واضح رہے کہ پین کارڈ، بینک اکاؤنٹ، موبائل فون، شئیر اسٹاکس، کریڈٹ کارڈ، ایل پی جی کنیکشن، انشورنس، پبلک پرویڈنٹ فنڈ، نیشنل سیونگ سرٹیفیکیٹ اور کسان پتر وغیرہ جیسی تمام خدمات کو آدھار سے جوڑنا لازمی قرار دیا ہوا تھا۔ اس تعلق سے صورتحال واضح نہیں تھی لیکن اب صورتحال واضح ہو گئی ہے اور اب عوام 31مارچ تک کسی بھی خدمت کے لئے آدھار سے لنک کرنے کی پابند نہیں رہی ۔
آدھار سے کچھ بنیادی خدمات کے جڑے نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو کئی مرتبہ بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ خبریں یہاں تک آئی تھیں کہ کچھ خاندان کو اس لئے راشن نہیں ملا کہ ان کا راشن کارڈ آدھار سے لنک نہیں تھا اور راشن نہ ملنے کہ وجہ سے گھر کے ایک فرد کی جان بھی چلی گئی۔
آدھار معاملہ کی سنوائی پانچ رکنی آئینی بینچ کر رہی ہے جس کی چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا قیادت کر رہے ہیں اور اس بینچ میں جسٹس اے کے سیکری، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑاور جسٹس اشوک بھوشن شامل ہیں۔
ایسے میں کچھ لوگوں کے کچھ سوال سامنے آئے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد کیا اب آدھار کے لئے دباؤ بنانے والی کمپنیوں اور خدمات فراہم کرانے والی کمپنیوں کے خلاف کوئی کارروائی ہو گی یا نہیں۔
سرکار کی دلیل ہے کہ بینک میں نقد جمع کرانے، موبائل کنیکشن لینے اور کچھ دیگر خدمات کے لئے آدھار کو لازمی کرنے سے بےنامی لین دین پر روک لگے گی اور بلیک منی پر پابندی لگے گی۔ بینک میں کھاتا کھلوانے یا نقد جمع کرانے والوں کو ا ٓدھار نمبر دینا لازمی تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی انتظام تھا کہ جن لوگوں نے ان خدمات کو آدھار نمبر سے نہیں جوڑاتھا تو انہیں 31مارچ 2018تک لازمی طور پر لنک کرانا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Mar 2018, 5:24 PM