ججوں کی تقرری کے لیے کولیجیم کی سفارش پر مرکز کے ذریعہ فیصلہ نہیں لینے سے سپریم کورٹ ناراض

عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ ’’جسٹس دیپانکر دتہ کے نام کی تجویز پیش کیے پانچ ہفتے ہو چکے ہیں، اسے کچھ دنوں میں منظوری مل جانی چاہیے تھی۔‘‘

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

جج کے طور پر تقرری کے لیے کولیجیم کی طرف سے کچھ نام بھیجے گئے تھے جس پر اب تک مرکزی حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ اس عمل سے سپریم کورٹ سخت ناراض ہے۔ عدالت عظمیٰ نے مرکزی سکریٹری برائے قانون کو نوٹس جاری کر اس سلسلے میں جواب طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ’’کولیجیم کی طرف سے نام دوبارہ بھیجے جانے کے بعد تقرری ہونی ہی چاہیے۔ حکومت اس طرح سے ناموں کو روکے نہیں رہ سکتی۔ اس کی وجہ سے کئی اچھے لوگ اپنا نام خود ہی واپس لے لیتے ہیں۔‘‘

سپریم کورٹ نے یہ بیان ایڈووکیٹس ایسو سی ایشن بنگلورو کی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دیا۔ اس عرضی میں کہا گیا تھا کہ تقرری کے لیے پیش کردہ ناموں کو منظور کرنے میں مرکز کی ناکامی دوسرے ججوں کے معاملے کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ جمعہ کو عرضی دہندہ کی طرف سے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے بنچ سے مرکز کے خلاف حکم عدولی کی کارروائی شروع کرنے کو کہا۔ عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ ’’جسٹس دیپانکر دتہ کے نام کی تجویز پیش کیے پانچ ہفتے ہو چکے ہیں۔ اسے کچھ دنوں میں منظوری مل جانی چاہیے تھی۔‘‘ حالانکہ اس معاملہ میں بنچ کا کہنا ہے کہ ابھی حکم عدولی کا نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا۔


اس عرضی پر سماعت کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول اور اے ایس اوکا شامل ہیں۔ انھوں نے اپنے حکم میں کہا کہ ’’نام دوبارہ بھیجے جانے کے بعد صرف تقرری کا عمل جاری ہونا ہے۔ ناموں کو زیر التوا رکھنا قابل قبول نہیں ہے۔ یہ کسی طرح کا ایک انداز بنتا جا رہا ہے تاکہ ان اشخاص کو اپنا نام واپس لینے کے لیے مجبور کیا جا سکے، جیسا کہ ہوا بھی ہے۔‘‘

عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ ناموں کو منظوری دینے میں تاخیر سے جن وکلاء کے پروموشن کی سفارش کی گئی ہے، وہ اپنا نام واپس لینے کے لیے مجبور ہو جاتے ہیں۔ اس طرح عدلیہ کو ان کی مہارت سے محروم کیا جاتا ہے۔ جسٹس کول نے کہا کہ مرکزی حکومت کی منظوری کے لیے 11 نام زیر التوا ہیں، جن میں سے سب سے پرانا ستمبر 2021 کا ہے۔ عدالت نے مرکزی سکریٹری برائے قانون سے تقرریوں کے عمل میں تاخیر کے اسباب پر جواب مانگا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔