ایودھیا معاملہ: نظر ثانی کی سبھی 18 عرضداشتیں سپریم کورٹ سے خارج
سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو ایودھیا معاملہ میں جو فیصلہ دیا تھا اس پر نظر ثانی کرنے کے لئے 18 عرضیاں داخل کی گئی تھیں، ان پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے سبھی عرضیوں کو خارج کر دیا ہے۔
9 نومبر کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے ایودھیا معاملہ میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پوری متنازعہ زمین غیر مسلم فریق کو دینے کا حکم دیا تھا اور مسلم فریق یعنی سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں پانچ ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلہ سے ناخوش افراد نے نظر ثانی کی 18 عرضیاں سپریم کورٹ میں داخل کی تھیں اور ان عرضیوں سبھی عرضیوں کو سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ ان میں میرٹ کی عدم موجودگی ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا کی قیادت میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے چیف جسٹس کے چیمبر میں ان عرضیوں کی سماعت شروع کی۔ اس بنچ میں سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کی جگہ جسٹس سنجیو کھنہ کو شامل کیا گیا تھا۔ اس طرح سے نئی پانچ رکنی بنچ میں چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بوبڈے، جسٹس چندرچوڈ،جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس سنجیو کھنہ رہے۔
عدالت کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے شیڈیول کے مطابق عدالت کو نظر ثانی کی کل 18 عرضیاں موصول ہوئی تھیں۔ ان 18 میں سے 9 عرضیاں تو معاملہ کے فریقین کی جانب سے تھیں جبکہ دیگر 9 عرضیاں تیسرے فریق کی حیثیت سے داخل کی گئی تھیں۔ اس معاملہ میں سب سے پہلی عرضی 2 دسمبر کو ایم صدیق کے قانونی وارث مولانا سید اشہد رشیدی نے دائر کی تھی۔ اس کے بعد 6 دسمبر کو مولانا مفتی حزب اللہ، محمد عمر، مولانا محفوظ الرحمان، حاجی مصباح الدین نے داخل کی تھیں۔ان تمام عرضیوں کو کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کی حمایت حاصل تھی۔ اس کے بعد 9 دسمبر کو دو عرضیاں مزید داخل ہوئیں جن میں ایک کل ہند ہندو مہا سبھا جبکہ دوسری عرضی 40 دانشور حضرات کے ایک گروپ کی جانب سے داخل کی گئی۔ اس گروپ میں مورخ عرفان حبیب اور ہرش مندر جیسے لوگ شامل تھے۔
واضح رہے کہ جہاں مسلم فریقین کی جانب سے داخل کی گئی عرضیوں میں عدالت کے فیصلے میں موجود تضادات کے تعلق سے عرضی داخل کی گئی تھیں وہیں ہندو مہا سبھا نے عدالت کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں مسلم فریق کو پانچ ایکڑزمین دینے کے لئے کہا گیا تھا۔
بہر حال، سپریم کورٹ نے سبھی نظرثانی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے ظاہر کر دیا ہے کہ بابری مسجد اور رام مندر کے تعلق سے جو فیصلہ 9 نومبر کو ہوا، اس پر اب کوئی غور نہیں کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے کہ مسلم فریق کو جو پانچ ایکڑ زمین سپریم کورٹ نے دیے جانے کی بات کہی ہے، وہ کس جگہ پر دی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔