عصمت دری معاملے میں داستان گومحمود فاروقی بری

’پیپلی لائیو‘ کے ہدایت کار فاروقی کے خلاف داخل عرضی آج سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے خارج کر دی کہ یہ ایک مشکل کیس ہے لیکن ہائی کورٹ نے اچھا فیصلہ سنایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مشہور داستان گو اور فلم ’پیپلی لائیو‘ کے ہدایت کار محمود فاروقی کو عصمت دری کے معاملے میں بری کیے جانے کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج اسے خارج کر دیا۔ عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران کہا کہ یہ معاملہ اجنبیوں کی ملاقات کا نہیں ہے، یہ ایک رشتہ ہے جہاں دونوں ایک دوسرے سے بہت اچھی طرح واقف تھے۔ عدالت نے کہا کہ یہ ایک انتہائی مشکل کیس ہے لیکن ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں اچھا فیصلہ سنایا۔

عصمت دری معاملے میں داستان گومحمود فاروقی بری
فلم ’پیپلی لائیو‘ کا پوسٹر

عرضی دہندہ کی وکیل ورندا گرور نے آج عدالت میں دلیل دی کہ وہ اچھے دوست ہیں لیکن آپسی اتفاق سے سیکس نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ذیلی عدالت میں اس معاملے میں کوئی بحث بھی نہیں ہوئی۔ یہ سن کر عدالت عظمیٰ نے خاتون کے ایک ای-میل کو دکھایا جس میں اس نے فاروقی کو ’آئی لو یو‘ لکھا تھا۔ عدالت نے وکیل سے کہا کہ آپ نے بھی کئی معاملوں میں جرح کی ہوگی ،لیکن کبھی متاثرہ خاتون نے ملزم کو ’آئی لو یو‘ نہیں کہا ہوگا۔

عدالت کی بات سن کر عرضی دہندہ کے وکیل نے کہا کہ دونوں دوست تھے اور ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ اس پر سپریم کورٹ نے پوچھا کہ وہ کتنی بار ملے اور کتنی بارساتھ میں بیٹھ کر شراب نوشی کی۔اس سوال کے جواب میں وکیل نے کہا کہ وہ دو بار ملے اور ایک بار دونوں نے ایک دوسرے کو بوسہ دیا۔ سپریم کورٹ نے آخر میں کہا کہ ہم ہائی کورٹ کے حکم میں کوئی تبدیلی نہیں کر سکتے اور اپیل کو خارج کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں امریکہ میں کولمبیا یونیورسٹی کی ایک محقق نے محمود فاروقی کو دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ بری کیے جانے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ عرضی دہندہ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ فاروقی کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں۔ اس سلسلے میں دہلی ہائی کورٹ نے ستمبر 2017 میں شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے فاروقی کو بری کر دیا تھا۔ اس سے قبل اگست 2016 میں ’پیپلی لائیو‘ فلم کے معاون ہدایت کار محمود فاروقی کو دہلی کی ساکیت عدالت نے سات سال کی سزا سنائی تھی۔ ساتھ ہی فاروقی پر عدالت نے 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی لگایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔