مہاجر مزدور معاملہ: اجرت ادائیگی کے لئے فوری ہدایت دینے سے سپریم کورٹ کا انکار
چیف جسٹس نے کہا، ’’ہم اس سطح پر بہتر فیلصے نہیں لے سکتے۔ ہم اگلے دس سے پندرہ دنوں کے لئے حکومت کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔‘‘
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کے بڑھتے انفیکشن کے بعد جاری ملک گیر سطح پر لاک ڈاؤن کے پیش نظر غیر منظم شعبہ کے نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کو مزدوری دینے کی حکومت کو ہدایت دینے سے یہ کہتے ہوئے منگل کو انکار کردیا کہ وہ فی الحال حکومت کی کسی بھی کوشش یا فیصلے میں مداخلت نہیں کرے گا۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے سماجی کارکن ہرش مندر اور دیگر کی عرضیوں کی سماعت 13 اپریل تک ملتوی کردی اور کہا کہ اس وقت وہ حکومت کے پالیسی ساز معاملوں میں کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔
بنچ نے مرکزی حکومت کے ذریعہ پیش حالات کی رپورٹ کے جائزے کے بعد معالے کی سماعت اگلے ہفتے کے لئے ٹال دی۔ اس سے پہلے عرضی گزاروں کی جانب سے پیش وکیل پرشانت بھوشن نے بنچ سے اپیل کی اسے حکومت کو ہدایت دینی چاہیے کہ وہ نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کو تنخواہ کی ادائیگی کرے، تاکہ وہ اپنے کنبوں کو پیسے بھیج سکیں۔
اس پر جسٹس بوبڑے نے وکیل بھوشن سے پوچھا کہ کیا انہوں نے مرکزی حکومت کے ذریعہ پیش حالات کی رپورٹ کا مطالعہ کیا ہے؟ اگر نہیں کیا تو وہ اس کا مطالعہ کرکے اگلے پیرکو اس پر جواب دیں۔ اس پر پرشانت بھوشن نے کہا کہ پیر تک کئی لوگ مرجائیں گے۔
حالانکہ بنچ نے اس سلسلے میں کوئی بھی ہدایت دینے سے انکار کردیا کہ پالیسی ساز فیصلے حکومت کا خصوصی اختیار ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ حقائق پر تنازعہ ہوسکتا ہے، لیکن حالات کی رپورٹ دیکھے بغیر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا، ’’ہم اس سطح پر بہتر فیلصے نہیں لے سکتے۔ ہم اگلے دس سے پندرہ دنوں کے لئے حکومت کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔