ایس سی/ایس ٹی ایکٹ پر عدالت کا فیصلہ مایوس کن: جیتن مانجھی
بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن مانجھی کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ایس سی اور ایس ٹی طبقہ کے حق میں نہیں اس لیے فیصلے کے دن کو ہم ’یومِ سیاہ‘ کی شکل میں منائیں گے۔
پٹنہ: ایس سی/ایس ٹی ایٹروسٹی ایکٹ 1989 کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے نئے حکم کے بعد ’ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر‘ (ہم) کے قومی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے مایوس کن اور غیر اطمینان بخش قرار دیا ہے۔ مانجھی کا کہنا ہے کہ منگل کو ایس سی/ایس ٹی ایکٹ پر عدالت عظمیٰ کا جو نیا فیصلہ آیا ہے ہم اس دن کو ’یومِ سیاہ‘ کی شکل میں منائیں گے۔
سابق وزیر اعلیٰ مانجھی نے کہا کہ پہلے ایس سی اور ایس ٹی کے خلاف جرم کرنے والے ڈرتے تھے۔ سماج کے ایسے لوگوں میں خوف تھا جو دلتوں کے خلاف مجرمانہ ذہنیت رکھتے تھے۔ انھیں محسوس ہوتا تھا کہ ان کے خلاف سخت کارروائی ہو سکتی ہے۔ لیکن عدالت کے ذریعہ جاری اس نئے حکم کے بعد سے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ دلتوں کے خلاف جرائم میں اضافہ ہوگا۔
جیتن مانجھی نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت جرم غیر ضمانتی ہوتا تھا لیکن سپریم کورٹ کے نئے حکم میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں جرم ضمانتی ہوں گے اور اس میں کیس درج کرنے سے پہلے سرکاری ملازمین یا عہدیدار کی سفارش کی ضرورت ہوگی۔ اتنا ہی نہیں، ان کی غیر موجودگی میں ایس پی یا سینئر ایس پی سے اجازت لینی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس طرح سے یہ معاملہ پیچیدہ ہو جائے گا اور دلتوں کو انصاف نہیں مل پائے گا۔
ایس سی/ایس ٹی ایکٹ سے متعلق نئے حکم پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے مانجھی نے یہ بھی کہا کہ پہلے سے ہی دلتوں کے معاملے میں کیس درج نہیں ہو پاتے ہیں۔ اگر معاملہ درج بھی ہوتا ہے تو اس میں کارروائی کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ منگل کو جو فیصلہ سنایا ہے اس سے دلت سماج پر بہت برے اثرات مرتب ہوں گے۔
عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر فکر اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مانجھی نے کہا کہ ’’اب تو میں یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ ایس سی اور ایس ٹی ملک کے شہری ہیں بھی یا نہیں۔‘‘ مانجھی نے مرکزی حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ پارلیمنٹ میں کوئی ایسا بل لائے جس سے ایس سی/ایس ٹی کے خلاف جرم غیر ضمانتی ہو جائیں۔ مانجھی نے ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے غلط استعمال کے سوال پر کہا کہ بمشکل ایک فیصد معاملہ بہکاوے میں آ کر درج کرائے جاتے ہیں لیکن جہاں تک قانون کے غلط استعمال کا معاملہ ہے تو کس قانون کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔