کچھ لوگوں کو باہر جانا پڑے گا، ہلدوانی معاملے میں جج کا بیان، مئی میں پھر ہوگی سنوائی

سینئر وکیل کولن گونسالویسزنےکہا  کہ یہ مسئلہ  ایک  انسانی مسئلہ ہے اوراگر ہم سب مل کر بیٹھیں تو یہ فوری طور پر حل ہو سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے منگل کے روز کہا کہ نینی تال کے ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر "سخت تجاوزات" ہو سکتے ہیں اور "کچھ لوگوں کو باہر جانا پڑے گا"۔

سنوائی کر رہے جسٹس سنجے کشن کول نے کہا کہ ’’یہاں مسئلہ یہ ہے کہ یہاں  ایسے لوگ ہو سکتے ہیں جو زبردست تجاوزات کرنے والے ہو ں، ریلوے لائن پر رہنے والے لوگ… میں نے تصویریں دیکھی ہیں۔ کچھ لوگوں کو باہر جانا پڑے گا۔‘‘جسٹس سنجے کشن کول کی قیادت والی بنچ نے درخواست گزاروں کے وکیل  ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن اور وپن نائر  سے یہ بات کہی ۔


عدالت ان پٹیشنوں کی سماعت کر رہی تھی جس میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی طرف سے غریب خاندانوں کو بے دخل کرنے کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جن کے مکانات ہلدوانی میں ہندوستانی ریلوے سے تعلق رکھنے والی اراضی پر تعمیر ہیں۔

واضح رہے انگریزی اخبار میں شائع خبر کے مطابق حکومت نے اس مسئلے کا ’’قابل عمل حل‘‘ نکالنے کے لیے آٹھ ہفتوں کا وقت مانگا ہے۔


مسٹر بھوشن، جو متاثرہ درخواست گزار بن بھول پورہ اور محلہ نئی بستی کے رہائشیوں کی طرف سے پیش ہوئے تھے انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں ان کے مؤکلوں کی ملکیت والی زمین کی تفصیلات ہیں۔

جسٹس کول نے زبانی طور پر مشاہدہ کیا، ’’اگر کسی کے پاس کوئی ٹائٹل  ہے، تو یہ اس بات پر منحصر ہے کہ اسکیم کیا ہے… کسی نہ کسی طرح یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ اس مسئلے کو کس طرح سے حل کیا جاسکتا ہے۔‘‘


سینئر وکیل کولن گونسالویسزنے، درخواست گزار خاندانوں کے لیے بھی، عرض کیا کہ یہ مسئلہ  ایک  انسانی مسئلہ ہے۔مسٹر گونسالویز نے کہا کہ ’’اگر ہم سب مل کر بیٹھیں تو یہ فوری طور پر حل ہو سکتا ہے۔‘‘

جسٹس کول نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’آپ ایک سینئر وکیل ہیں، آپ انہیں با ت چیت  کے لیے مدعو کریں ۔‘‘ واضح رہے اب اس معاملے پر ، 2 مئی کو  سنوائی ہوگی۔


5 جنوری کو، عدالت عظمیٰ نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے دسمبر کے ایک حکم  پر اسٹے کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس حکم میں کہا گیا تھا کہ  "غیر مجاز قابضین" کو ریلوے کی زمین سے ایک ہفتہ کے اندر بے دخل کیا جائے۔ ہائی کورٹ نے ریلوے حکام اور ضلع انتظامیہ کو زمین سے قابضین کو ہٹانے کے لیے نیم فوجی دستوں کو بھی استعمال کرنے کی ہدایت دی تھی۔

بن بھول پورہ کے ہزاروں رہائشیوں نے تجاوزات ہٹانے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے وہ بے گھر ہو جائیں گے اور ان کے اسکول جانے والے بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ اس اقدام سے خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔