یوپی پولیس کی ایف آئی آر کے خلاف محمد زبیر کی عرضی سپریم کورٹ میں منظور، سماعت کل

دہلی کی عدالت نے 2 جولائی کو ایک ہندو دیوتا کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض ٹوئٹ کے سلسلے میں محمد زبیر کی ضمانت عرضی خارج کرتے ہوئے دہلی پولیس کے ذریعہ مانگی گئی 14 دن کی حراست کو منظوری دے دی تھی۔

محمد زبیر، تصویر آئی اے این ایس
محمد زبیر، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے یوپی پولیس کی ایف آئی آر کے خلاف آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کی عرضی کو منظور کرتے ہوئے جمعہ کو سماعت کے لیے فہرست بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ محمد زبیر نے ایف آئی آر رد کرنے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج پیش کیا ہے۔ بنچ نے اس معاملے کو جمعہ کو فہرست بند کرنے پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔

زبیر کی نمائندگی کر رہے سینئر وکیل کالن گونجالوس نے اس معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے تعطیل بنچ کے سامنے پیش کیا جس میں جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس جے کے ماہیشوری شامل ہیں۔ انھوں نے عرضی پر فوری سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ کوئی جرم نہیں ہے اور ان کے موکل کو جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ الٰہ آباد ہائی کورٹ گئے، لیکن کوئی راحت نہیں دی گئی اور عدالت نے کہا کہ یہ قبل از وقت ہے۔


کولن گونجالوس نے کہا کہ ’’ایمرجنسی حالات میں ضمانت طلب کی گئی ہے۔ انٹرنیٹ پر جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔ ہو سکے تو آج دوپہر 2 بجے فہرست بند کریں۔‘‘ بنچ نے معاملے کو فہرست بند کرنے پر اتفاق ظاہر کیا، لیکن اسے جمعہ کے لیے پوسٹ کر دیا۔

اس سے قبل پیر کو محمد زبیر کو اتر پردیش کے سیتاپور کی ایک عدالت میں ایک ٹوئٹ کے لیے درج ایف معاملے میں پیش کیا گیا تھا جس میں مبینہ طور پر یتی نرسنہانند سرسوتی اور دو دیگر مذہبی لیڈروں کو ’نفرت پھیلانے والے‘ کی شکل میں ظاہر کیا گیا تھا۔ 3 جون کو ان کے خلاف خیر آباد تھانہ میں ہندو لائن آرمی کے ضلع صدر بھگوان شرن کی شکایت پر معاملہ درج کیا گیا تھا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جمعرات کے روز سیتاپور کی عدالت نے محمد زبیر کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔