تاج محل کے بدتر رکھ رکھاؤ سے سپریم کورٹ ناراض، یوگی حکومت کو لگائی پھٹکار

عدالت عظمیٰ نے یوگی حکومت کے وکیل سے صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ’’یو پی سرکار جب تک ویژن ڈاکیومنٹ پیش نہیں کرتی اس وقت تک آپ کی کسی عرضی پر کوئی سماعت نہیں ہوگی۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے 13 فروری کو ایک معاملہ کی سماعت کے دوران یوگی حکومت کو زبردست پھٹکار لگائی۔ یو پی حکومت کو لگی اس پھٹکار کی وجہ تھی عالمی شہرت یافتہ اور تاریخی و سیاحتی مقام تاج محل کا بدتر رکھ رکھاؤ۔ عدالت عظمیٰ نے تاج محل کے تحفظ معاملہ پر یو پی حکومت کی جانب سے ’ویژن ڈاکیومنٹ‘ داخل کرنے میں ہو رہی تاخیر کو لے کر مایوسی ظاہر کی اور سختی کے ساتھ کہا کہ لاپروائی مناسب نہیں ہے۔ عدالت نے آئندہ 4 ہفتے کے اندر ویژن ڈاکیومنٹ جمع کرنے کی ہدایت بھی یوگی حکومت کو دی۔

معاملہ کچھ یوں ہے کہ سپریم کورٹ تاج محل تحفظ معاملہ کی سماعت کر رہی ہے اور اس کے لیے یوگی حکومت کو عدالتی حکم کے تحت ویژن ڈاکیومنٹ پیش کرنا تھا لیکن ایسا نہیں ہو سکا ہے۔ اس تاخیر کی وجہ سے ہی عدالت نے ناراضگی ظاہر کی اور یوگی حکومت کو ڈانٹتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ویژن ڈاکیومنٹ پیش نہیں کیا جاتا اس وقت تک معاملے کی سماعت نہیں ہوگی۔ ریاستی حکومت کو چار ہفتے کا وقت دیتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ’’یو پی سرکار جب تک ویژن ڈاکیومنٹ پیش نہیں کرے گی اس وقت تک آپ کی کسی عرضی پر کوئی سماعت نہیں ہوگی اور نہ ہی اس معاملے کی سماعت کو آگے بڑھایا جائے گا۔‘‘

عدالت نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے دو مہینے کے اندر اتر پردیش حکومت کو ایک عبوری رپورٹ داخل کرنے کا بھی حکم دیا ہے جس میں یہ بتایا جائے کہ آگرہ کو ہیریٹج سٹی کااعلان کر سکتے ہیں یا نہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ ہم تاج محل کو لے کر فکرمند ہیں، یو پی حکومت کی کسی سرگرمی کی ہم مخالفت نہیں کرتے۔ ایسے ماحول میں یو پی حکومت کی لاپروائی باعث فکر ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک سال قبل اتر پردیش حکومت سے تاج محل کو صدیوں تک محفوظ رکھنے سے متعلق ویژن ڈاکیومنٹ طلب کیا تھا، لیکن یوگی حکومت نے اب تک اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں کی ہے۔ ویژن ڈاکیومنٹ پیش نہ کیے جانے کے باعث تاج محل تحفظ معاملہ کی سماعت میں بھی تاخیر ہو رہی ہے اور اسی وجہ سے عدالت عظمیٰ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے یوگی حکومت کی سرزنش کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔