سپریم کورٹ نواب ملک کی گرفتاری کے خلاف عرضی کو فہرست میں لانے پر راضی
کپل سبل نے کہا کہ "یہ نواب ملک کا معاملہ ہے جہاں ای ڈی کارروائی کر رہی ہے۔ قانون 2005 میں آیا اور لین دین 2000 سے پہلے کا ہے!"
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز مہاراشٹر کے کابینہ وزیر اور سینئر این سی پی لیڈر نواب ملک کی عرضی کو سماعت کے لئے فہرست میں شامل کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی۔ عرضی میں بامبے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے، جس میں ان کی عبوری رہائی کی درخواست کو مسترد کر گیا تھا۔ ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی گرفتاری مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔
سینئر وکیل کپل سبل نے چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ سے عرضی پر فوری سماعت کی درخواست کی تھی۔ سبل نے کہا، "یہ نواب ملک کا معاملہ ہے جہاں ای ڈی کارروائی کر رہی ہے۔ قانون 2005 میں آیا اور لین دین 2000 سے پہلے کا ہے!"
بامبے ہائی کورٹ نے 15 مارچ کو ملک کی عبوری درخواست کو مسترد کر دیا تھا، جس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ ان کے خلاف درج منی لانڈرنگ کیس میں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ملک کو جرائم کی دنیا کے ڈان داؤد ابراہیم اور اس کے ساتھیوں کے خلاف درج ایف آئی آر کی بنیاد پر 23 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا تھا کہ ملک کو ای ڈی نے گرفتار کیا ہے اور مناسب کارروائی کے بعد حراست میں بھیج دیا، لہذا ان کی رہائی کے لیے کوئی عبوری حکم جاری کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ملک کو راحت دینے سے انکار کرتے ہوئے، ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ صرف اس وجہ سے کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام خصوصی قانون (پی ایم ایل اے) عدالت کا انہیں حراست میں بھیجنے کا حکم ان کے حق میں نہیں ہے، اس بنا پر اسے غیر قانونی یا غلط قرار نہیں دیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں نواب ملک نے دعوی کیا ہے کہ ان کی گرفتاری غیر قانونی ہے اور ان کے بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ قانونی دفعات کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔