کٹھوعہ عصمت دری معاملہ: وکیلوں کے رویہ پر سپریم کورٹ کا از خود نوٹس

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ کسی بھی شخص کو انصاف کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ مفاد عامہ کی عذرداری کی سماعت کے لئے 19 اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کٹھوعہ زنابالجبر معاملہ میں وکیلوں کے رویہ پر آج از خود نوٹس لیتے ہوئے وکیلوں کی مختلف تنظیموں سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت عظمی نے مظاہرے کررہے وکیلوں کی انصاف کے عمل میں رخنہ اندازی کرنے کے لئے سرزنش کی اور بار کونسل آف انڈیا ، جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور کٹھوعہ ضلع بار ایسوسی ایشن کو نوٹس جاری کیا اور جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ کسی بھی شخص کو انصاف کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ مفاد عامہ کی عذرداری کی سماعت کے لئے 19 اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ آج لنچ سے پہلے کچھ وکیلوں کی طرف سے ایڈوکیٹ پی وی دنیش نے چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں قائم بنچ کے سامنے جموں وکشمیر کے مقام کٹھوعہ میں آٹھ سالہ نابالغ لڑکی کے ساتھ زنابالجبر اور اس کے بعد اس کے قتل کے معاملے میں وکیلوں کے رویہ کا خصوصی طور سے ذکر کیا اور اس سلسلے میں بنچ سے معاملے کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

پی وی دنیش نے دلیل دی کہ جموں وکشمیر کے وکیل کٹھوعہ زنابالجبر معاملے میں قانونی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں جس کا نوٹس لیا جانا چاہئے۔اس پر جسٹس مشرا نے کہا کہ ہمارے پاس اس سلسلے میں کوئی بھی معلومات ریکارڈ میں نہیں ہے۔کچھ تو ریکارڈ پر لائیے۔

پی وی دنیش نے کہا کہ ’’ہم نہیں چاہتے ہیں کہ اسے پبلک انٹریسٹ لیٹی گیشن کی شکل میں دیکھا جائے۔‘‘ ہمارا نام عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنے۔ عدالت نے پھر زور دے کر کہا کہ اس معاملے میں مداخلت کے لئے کچھ نہ کچھ عدالت کے ریکارڈ پر لانا ہوگا۔ اس کے بعد ان وکیلوں نے کچھ الزام اور تفصیل ریکارڈ کرائیں اور عدالت نے آج ہی معاملے کی سماعت کرتے ہوئے نوٹس جاری کئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔