مر چکا تھا منا بجرنگی، پھر کس کی خواہش پر راٹھی نے سینے پر دو اور گولیاں ماریں؟

منا بجرنگی قتل معاملے میں مزید نئے حقائق کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منا بجرنگی کا جس وقت قتل ہوا، کوئی شخص لگاتار قتل کے ملزم سنیل راٹھی سے فون پر بات کر رہا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

باغپت جیل میں منا بجرنگی کے قتل کے وقت سنیل راٹھی کیا کر رہا تھا، اس حوالہ سے ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ باغپت جیل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ منا بجرنگی کے قتل کے وقت کوئی لگاتار فون پر سنیل سے بات کر رہا تھا۔ مانا جا رہا ہے کہ فون پر بات کر رہے شخص کے کہنے پر ہی جیل سے منا کی لاش کے دو فوٹو سوشل میڈیا پر وائرل کئے گئے۔

جس شخص سے سنیل راٹھی فون پر بات کر رہا تھا اس کو منا بجرنگی کی لاش کے فوٹو بھیجے گئے ۔ منا بجرنگی کو تین گولیاں لگی تھیں لیکن گولی لگنے کے نشان نظر نہیں آ رہے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فون پر بات کر رہے شخص نے جب گولی کا کوئی نشان نہ ہونے کی بات کہی تو اس کےبعد دوبارہ فوٹو کھینچ کر بھیجے گئے۔ اس مرتبہ جو فوٹو بھیجے گئے ان میں منا بجرنگی کی چھاتی پر گولی کے دو نشان صاف نظر آ رہے تھے۔

مر چکا تھا منا بجرنگی، پھر کس کی خواہش پر راٹھی نے سینے پر دو اور گولیاں ماریں؟

دریں اثنا، منا بجرنگی کو باغپت جیل میں گولی مار کر قتل کرنے کے ملزم شاطر مجرم سنیل راٹھی کو باغپت جیل سے ہٹا کر فتح گڑھ سنٹرل جیل بھیجے جانے کا حکم جاری ہو گیا ہے۔ ایسا بھی کہا جا رہا ہے کہ جلد ہی کچھ دیگر شاطر مجرموں کی بھی جیل تبدیل ہوگی۔

اتر پردیش حکومت نے یہ حکم جیل انتظامیہ کی تجویز پر اتفاق کرتے ہوئے جاری کیا ہے۔ باغپت جیل میں ہوئی قتل کی واردات کے بعد جیل انتظامیہ نے سنیل راٹھی اور اس جیسے دیگر قیدیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں عام جیلوں کے بجائے سینٹرل جیلوں میں منتقل کرنے کی درخواست کی تھی، راٹھی کو فتح گڑھ کے ساتھ ہی لکھنؤ یا ڈاسنا جیل بھیجے جانے کی تجویز تھی۔

باغپت جیل میں منا بجرنگی کا قتل ہونے کے بعد جیلوں میں مافیا اور شاطر مجرموں کو ملی سہولیات کے حوالہ سے سوالات اٹھے ہیں۔ جیل انتظامیہ کے ساتھ ہی پولس اور ایس ٹی ایف بھی اس بات کی جانچ میں لگی ہوئی ہے کہ جیل میں پستول کہاں سے اور کس طرح پہنچی۔

مجرموں کو سہولیات کے ساتھ دیگر سامان بھی آسانی سے مہیا ہونے کی لگاتا ر شکایتیں ملتی رہی ہیں۔ جیل افسران کے مطابق راٹھی کو 14 جولائی کو یعنی آج فتح گڑھ جیل منتقل کر دیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔