پنجاب کو مغربی بنگال بنانے کی کوشش، گورنر نے چیف سکریٹری اور پولیس ڈائریکٹر جنرل کو طلب کیا
جب کسان شدید سردی میں ملک کو بچانے کے لیے جد و جہد کر رہے ہیں تو بی جے پی کے رہنما ؤں کی کارپوریٹ کے ساتھ سانٹھ گانٹھ جگ ظاہر ہو چکی ہے۔
پنجاب میں موبائل ٹاور کو نقصان پہنچانے کے معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی شکایت پر گورنر وی پی سنگھ بدنَور کے ریاستی چیف سکریٹری اور پولیس ڈائریکٹر جنرل کو طلب کرنے کے فیصلے کو ’غیر ضروری‘ قرار دیتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر سنیل جاکھڑ نے کہا کہ گورنر کو یاد رکھنا چاہیے کہ پنجاب مغربی بنگال یا پوڈوچیری نہیں ہے۔
مسٹر جاکھڑ نے اس کو بی جے پی پر زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک سے ’دھیان ہٹانے‘ کی کوشش کا قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ پنجاب میں موبائل ٹاوروں کو نقصان پہنچانے کے پیچھے کچھ ایسی پارٹیوں کے اشارے پر کام کرنے والے لوگ ہو سکتے ہیں جو کہ کسانوں کے پر امن اور قانونی طریقے سے چلائی جانے والی تحریک کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بی جے پی کے رہنماؤں کی دی گئی ’بے بنیاد‘ اطلاع کے بنیاد پر گورنر کے ریاست کے چیف سکریٹری اور پولیس ڈائریکٹر جنرل کو طلب کرنے کے ’غیر ضروری‘ فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے گورنر کے ریاستی امور میں بلا وجہ دخل دیے جانے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک وفاقی ڈھانچے کے مطابق نہیں ہے۔
مسٹر جاکھڑ نے کہا کہ کانگریس آئینی عہدوں کی خودمختاری کی حامی ہے لیکن گورنر کا ریاست کے دائرہ حقوق میں بلا وجہ دخل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب نہ تو مغربی بنگال ہے اور نہ ہی پدوچیری، جہاں گورنر مقامی سیاست میں شامل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے برعکس جا کر کی جانے والی ایسی کاروائی کی مخالفت کی جائے گی۔
کانگریس کے ریاستی صدر نے دعویٰ کیا کہ پنجابب میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کے حوالے سے بی جے پی جو تشویش ظاہر کر رہی ہے، وہ بلا وجہ ہے کیونکہ گذشتہ کئی مہینوں سے کسانوں کی تحریک جاری ہے لیکن کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ جب کسان شدید سردی میں ملک کو بچانے کے لیے جد و جہد کر رہے ہیں تو بی جے پی کے رہنما کی کارپوریٹ کے ساتھ سانٹھ گانٹھ جگ ظاہر ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے رہنماؤں کو کارپوریٹ اور ٹاوروں کی زیادہ فکر ہے جبکہ کسانوں کی آواز ان کے کانوں تک نہیں پہنچ رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔