دہلی پولس میں خودکشی کا بڑھتا رجحان، 4 سال میں 43 اہلکار نے دنیا کو کہا الوداع
گزشتہ تین سالوں میں سی آر پی ایف کے 307 جوانوں نے خودکشی کا راستہ اختیار کر کے اپنی زندگی ختم کر لی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ ذاتی مسائل، خاندانی پریشانیاں یا پھر بیماری ہے۔
دہلی پولس میں پولس اہلکاروں کے ذریعہ خودکشی کے معاملات لگاتار بڑھ رہے ہیں۔ ہر سال اوسطاً 10 پولس والے خودکشی کر رہے ہیں جو حیران کرنے والا ہے۔ گزشتہ چار سال میں مجموعی طور پر 43 پولس والوں نے خودکشی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ پولس محکمہ میں خودکشی کے بڑھتے رجحان کے پیش نظر ہی پارلیمنٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا۔ رکن پارلیمنٹ پربھاکر ریڈی کے ذریعہ حکومت سے پوچھا گیا کہ کیا پولس والوں کے ذریعہ خودکشی کرنے کی اہم وجہ ڈپریشن ہے؟
ریاستی وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج گنگا رام اہیر نے راجیہ سبھا میں اس سوال کے جواب میں بتایا کہ خودکشی کی وجہ ذاتی اسباب، بیماری اور خاندانی معاملات ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ تفصیل بھی دی کہ سال 2015 میں 7، سال 2016 میں 12، سال 2017 میں 13 اور نومبر 2018 تک 11 پولس والوں نے خودکشی کی۔ ہنس راج اہیر نے پولس والوں کو ڈپریشن سے دور رکھنے کے لیے ڈپریشن مینجمنٹ کورس، یوگا، کھیل کود اور صحت جانچ وغیرہ جیسے قدم اٹھائے جانے کی بات کہی۔
ہنس راج اہیر کا کہنا ہے کہ پولس محکمہ کے لیے یقینی بنایا گیا ہے کہ ہر پولس والے کو باضابطہ طور پر آرام ملے اور ان کو چھٹی دینے میں رواداری کا مظاہرہ کیا جائے۔ بیرک کا ماحول اچھا رکھنے اور ان کی تفریح کے لیے ٹیلی ویژن وغیرہ کے انتظامات کی باتیں بھی ریاستی وزیر مملکت نے بتائیں۔ ورزش کے لیے جِم بنائے جانے اور پولس والوں کے بچوں کے لیے اسکول کا انتظام کیے جانے سے متعلق جانکاری بھی انھوں نے دی۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں راجیہ سبھا میں ہنس راج اہیر نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں میں مرکزی نیم فوجی دستوں/آسام رائفلز کے 307 پولس اہلکاروں کے ذریعہ خودکشی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ سال 2016 میں 90، سال 2017 میں 121 اور سال 2018 میں 96 پولس اہلکاروں کے ذریعہ خودکشی کا راستہ اختیار کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ کام کے ماحول میں لگاتار بہتری کی جا رہی ہے اور اس کے لیے پیشہ ور ایجنسیوں کی مدد بھی لی جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔