سدھا بھاردواج کو 30 اگست تک ہریانہ سے باہر نہ لے جانے کا حکم
سدھا نے گرفتار کے خلاف خلاف پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی جہاں سے ان کی ٹرانزٹ ریمانڈ پر روک لگا دی گئی، بعد ازاں سی جے ایم نے دیر رات تک سماعت کی اور فیصلہ کو برقرار رکھا
منگل کے روز کئی سماجی کارکنان، مصنفین اور وکلاء کی گرفتاریوں کے بعد لوگوں میں سخت غم و غصہ نظر آ رہا ہے۔ پولس پر الزام لگ رہا ہے کہ انہیں جان بوجھ کر پریشان کیا جا رہا ہے۔
جن سماجی کارکنان کے خلاف پولس نے کارروائی کی ہے ان میں سماجی کارکن اور وکیل سدھا بھاردواج بھی شامل ہیں اور ان کی گرفتاری کے بعد صورت حال ڈرامائی انداز میں تبدیل ہوئی۔ دراصل پونے پولس نے سدھا کو فرید آباد سے گرفتار کیا جس کے خلاف انہوں نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی، ہائی کورٹ نے ان کی ٹرانزٹ ریمانڈ پر روک لگا دی ہے۔ لیکن اس کے بعد بھی پولس نے سدھا بھاردواج کو حراست میں رکھا اور ان کی ٹرانزٹ ریمانڈ کے لئے رات کے اندھیرے میں انہیں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) کے سامنے پیش کیا۔
آدھی رات مجسٹریٹ کے ڈرائیو وے میں ہوئی سماعت کے بعد سی جے ایم، ضلع جج سے ملاقات کے لئے چلے گئے۔ اس دوران پونے پولس نے سدھا بھاردواج کو اندھیرے میں ایک گاڑی میں بٹھائے رکھا۔ دیر رات گئے ضلع جج سے ملاقات کے بعد لوٹے سی جے ایم نے سدھا کی ٹرانزٹ ریمانڈ پر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے اسٹے کو موزوں قرار دیتے ہوئے ان کی ریمانڈ پر 30 اگست تک روک لگا دی۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاسورڈ لے لئے گئے: سدھا
سدھا بھاردواج کی فریدآباد واقع رہائش پر مہاراشٹر پولس کی ٹیم نے اچانک دھاوا بولا تھا۔ سدھا کو حراست میں لے کر پولس نے بھیما کورے گاؤں تشدد کے حوالے سے کئی دفعات میں ان کے خلاف معاملہ درج کیا۔
حالانکہ سدھا کا کہنا ہے کہ ان کا بھیما کورے گاؤں تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ سدھا بھاردواج نے کہا، ’’پولس نے میرا لیپ ٹاپ، موبائل، پین ڈرائیو سب ضبط کر لیے ہیں۔ سوشل نیٹورکنگ سائٹوں کے پاسورڈ بھی لے لئے ہیں۔ میں نہیں جانتی کہ پولس ان سب تفصیلات کا کیا کرے گی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Aug 2018, 1:21 PM