نیتاجی زندہ ہوتے تو شہریت ترمیمی ایکٹ کو نافذ نہیں کیا جاتا: فرہاد حکیم

نیتا جی سبھاش چندر بوس مذہبی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت تھے آزاد ہند فوج میں تمام فرقے اور مذاہب کے لوگوں کی نماندگی تھی۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نیتاجی سبھاش چندر بوس کو یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کلکتہ کارپوریشن کے میئر و ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ اگر آج نتیاجی سبھاش چندر بوس زندہ ہوتے تو ملک میں ”شہریت ترمیمی ایکٹ“ نافذ نہیں ہوتا۔

گزشتہ مہینے دسمبر میں پارلیمنٹ سے پاس شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہورہے ہیں۔ دہلی کے شاہین باغ،کلکتہ کے پارکس سرکس میدان، پٹنہ کے سبزی باغ اور لکھنو کے گھنٹہ گھر میں خواتین اس قانون کے خلاف احتجاج کررہی ہیں۔ حکمراں جماعت ترنمو ل کانگریس بی بنگال میں بڑے پیمانے پر احتجاج کررہی ہے جب کہ کانگریس اور بایاں محاذ بھی اس قانون کے خلاف مہم چلارہی ہیں۔


نیتا جی کی123ویں سالگرہ کے موقع پر میئر فرہاد حکیم نے کہا کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس مذہبی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت تھے۔ ان کے آزاد ہند فوج میں تمام فرقے اور مذاہب کے لوگوں کی نماندگی تھی۔ان کے دائیں طرف اگر ڈھلن تھے تو دوسری طرف شاہنواز خان تھے اگر وہ آج ہوتے تو یہ سی اے اے نہیں ہوتا۔میئر فرہاد حکیم نے کہا کہ جو لوگ شہریت ترمیمی ایکٹ کے ذریعہ ملک کو تقسیم کرنے کی سازش کررہے ہیں وہ نیتا جی کی بھی توہین کررہے ہیں۔

فرہاد حکیم نے کہا کہ سبھاش چندر بوس سے بنگالی عوام کا جذباتی رشتہ رہا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا نیتاجی کے حب الوطنی کے جذبے کو اگلی نسل میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے وزیر اعلیٰ نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ نیتاجی کے یوم پیدائش کو قومی تعطیل قرار دیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔