کورونا وبا کے دوران طلبا کی کارکردگی بری طرح متاثر، مرکز کے سروے سے انکشاف

قومی حصولیابی سروے رپورٹ (نیشنل اچیومنٹ سروے رپورٹ) کے مطابق قومی سطح پر 87 فیصد اسکولوں نے سرپرستوں کو یہ بتایا کہ بچوں کی پڑھائی میں کس طرح تعاون کریں۔

اسکولی طالبات، علامتی تصویر آئی اے این ایس
اسکولی طالبات، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت کے ذریعہ کرائے گئے ایک سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ کووڈ وبا کے دوران طلبا کے لیے تعلیم حاصل کرنا ایک بہت مشکل امر بن گیا تھا۔ 2017 اور 2021 کے درمیان ریاضی سے لے کر سوشل سائنس تک کے سبجیکٹ میں طلبا کی کارکردگی میں 9 فیصد تک کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ وزارت تعلیم کے مطابق قومی حصولیابی سروے 2021 کا انعقاد وزارت تعلیم کے اسکولی تعلیم و خواندگی ڈپارٹمنٹ نے کیا تھا۔ اس کا مقصد تیسری، پانچویں، آٹھویں اور دسویں درجہ کے طلبا کی تعلیم اور سیکھنے سمیت اسکولی تعلیمی نظام کے حالات کا جائزہ لینا تھا۔ اس سروے میں دیہی اور شہری علاقے کے 1.18 لاکھ اسکولوں کے 34 لاکھ طلبا نے حصہ لیا۔

سروے میں تیسری، پانچویں، آٹھویں اور دسویں درجہ کا الگ الگ سروے کیا گیا۔ درجہ وار رپورٹ کچھ اس طرح رہا:

درجہ تین: زبانوں میں 2017 میں 68 کے مقابلے میں 2021 میں طلبا کے ذریعہ حاصل نمبرات کا قومی اوسط 62 تھا۔ ریاضی کے نمبرات 57 اور 64 ہیں، جو سات فیصد نمبرات کی گراوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کی کارکردگی جب الگ الگ کر کے دیکھی گئی تو یہ سروے بتاتا ہے کہ کئی نے قومی اوسط سے نیچے کارکردگی انجام دی۔ مثلاً جھارکھنڈ اور دہلی دونوں کا ریاضی کا اسکور 47-47 ہے۔


درجہ پانچ: ریاضی میں قومی اوسط اسکور 44 ہے، 2017 میں 53 کے مقابلے میں 9 فیصد نمبرات کی گراوٹ ہوئی ہے۔ زبان کے قومی اوسط اسکور میں فرق 3 فیصد کا ہے۔ 2017 میں 58 سے 2021 میں 55 ہو گیا ہے۔ ریاست وار اوسط اسکور بتاتے ہیں کہ ریاضی میں آندھرا پردیش نے 40، چھتیس گڑھ نے 35 اور دہلی نے 38 اسکور کیا۔ حالانکہ راجستھان کا اسکور 53 رہا، جو قومی اوسط سے 9 فیصد زیادہ ہے۔

درجہ آٹھ: قومی اوسط ریاضی میں 42 سے 36 ہو گیا۔ سائنس اور سوشل سائنس میں 44 سے 39 اور زبان میں 53 سے 57 ہو گیا۔ ریاضی میں تمل ناڈو اور چھتیس گڑھ 30-30 نمبرات کے ساتھ قومی اوسط سے بہت پیچھے رہ گئے۔ 50 اسکور کے ساتھ پنجاب نے راجستھان (46) اور ہریانہ (42) کے ساتھ قومی اوسط سے بہت زیادہ اسکور کیا۔


درجہ دس: دسویں درجہ کا کوئی تقابلی تجزیہ نہیں کیا جا سکا کیونکہ 2017 کے این اے ایس دور میں اس گریڈ کے طلبا کو شامل نہیں کیا گیا تھا، لیکن 2021 کے نمبرات ہر گریڈ کے ساتھ کارکردگی میں گراوٹ کو ظاہر کرتی ہے۔ سروے کے مطابق قومی سطح پر ریاضی کا اسکور 32 ہے۔ سائنس، سوشل سائنس، انگریزی اور جدید ہندوستانی زبان میں اسکور بالترتیب 35، 37، 43 اور 41 ہے۔

تفصیلی رپورٹ دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب ایسی ریاست ہے جہاں گریڈ اور سبجیکٹ میں سب سے اچھی کارکردگی دیکھنے کو ملی۔ رپورٹ میں وبا کے دوران گھر پر تعلیم و تعلم کے تعلق سے بتایا گیا کہ 45 فیصد طلبا کے لیے گھر پر پڑھنا لطف انگیز رہا، جب کہ 38 فیصد طلبا کو گھر پر پڑھائی کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وبا کے دران 24 فیصد طلبا کو گھر پر کوئی ڈیجیٹل پلیٹ فارم دستیاب نہیں ہوا۔ سروے میں 50 فیصد طلبا کو گھر اور اسکول میں پڑھائی کرنے میں کوئی فرق نہیں محسوس ہوا۔ حالانکہ وبا کے دوران 78 فیصد طلبا کے لیے کافی اسائنمنٹ ملنا بوجھ کا سبب بن گیا۔


قومی حصولیابی سروے رپورٹ (نیشنل اچیومنٹ سروے رپورٹ) کے مطابق قومی سطح پر 87 فیصد اسکولوں نے سرپرستوں کو یہ بتایا کہ بچوں کی پڑھائی میں کس طرح تعاون کریں۔ علاوہ ازیں 7 فیصد اسکولوں میں اساتذہ کے غیر حاضر رہنے کی بات بھی سامنے آئی۔ سروے میں 17 فیصد اسکولوں میں درجہ میں ضروری جگہ کی کمی کی بات سامنے آئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔