بی جے پی کی طلباء تنظیم کی حیدرآباد میں بھی ہار
روہت ویمولا کی خود کشی کے بعد سرخیوں میں آئی اس یونیورسٹی میں بھی بھگوا خیمہ کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
حیدرآباد: راجستھان ، دہلی اور دیگر کئی جگہ ہارنے کے بعد اب بی جے پی کی طلباء تنظیم اے بی وی پی حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی میں بھی زیر ہو گئی ہے۔ یہاں پر بائیں محاذ حامی اے ایس جے نے تمام عہدوں پر اپنا قبضہ جما لیاہے۔ مسلسل ہار سے نہ صرف اے بی وی پی کو شدید جھٹکا لگا ہے بلکہ ان لوگوں کی زبانیں بھی بند ہو گئی ہیں جو ہر چھوٹے بڑے الیکشن میں جیت کا سہرہ نریندر مودی کے سر باندھتے تھے۔ یونیورسٹیوں میں اے بی وی پی کی شکست کا سیدھا مطلب ہے کہ ملک کا نوجوان بی جے پی اور نریندر مودی کی قیادت سے خوش نہیں ہے۔
حیدرآباد یونیورسٹی کے انتخابات میں اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا اور امبیڈکر اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے اتحاد الائنس فار سوشل جسٹس (اے ایس جے) نے گزشتہ روز آئے نتائج میں تمام عہدوں پر جیت حاصل کی۔ اے ایس جے نے صدر، نائب صدر، سیکریٹری ، جوائنٹ سیکریٹری ، ثقافتی سیکریٹری اور اسپورٹ سیکریٹری کے عہدوں پر جیت حاصل کی ہے۔ صدر کے عہدے پر شری راگ پی اور سیکریٹری کے عہدے پر عارف احمد منتخب ہوئے ہیں۔
حاضری کم ہونے کی بناء پر نائب صدر کے عہدے پر منتخب ہونے والے امیدوار کا الیشن منسوخ کر دیا گیا۔ اس عہدے پر اے ایس جے کے امیدوار نے جیت حاصل کی تھی۔ ان کی امیدواری کے لئے نااہل قرار دئے جانے کے خلاف طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس لئے آفیشیل طور پر ابھی اس عہدے کے نتیجہ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ حیدر آباد یونیورسٹی گزشتہ سال جنوری میں روہت ویمولا کی خودکشی کے بعد ذات کی بنیاد پر ہونے والی چھوا چھوت کی وجہ سے سرخیوں میں آئی تھی۔
اس سال ملک کی کئی یونیورسٹیوں میں اے بی وی پی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یونائٹڈ لیفٹ پینل نے اس مہینے جے این یو میں جیت حاصل کی تھی۔ وہیں13 ستمبر کو دہلی یونیورسٹی میں این ایس یو آئی نے صدر اور نائب صدر عہدے پر قبضہ جمایا تھا۔ راجستھان اور گوہاٹی یونیورسٹیوں میں بھی ایسا ہی دیکھنے کو ملا۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Sep 2017, 9:32 AM