اودے پور میں 2 طلبا کی لڑائی کے دوران زخمی طالب علم کی موت، پولیس نے شہر میں بڑھائی سیکورٹی
گزشتہ جمعہ کو ایک سرکاری اسکول میں دو طالبات کی آپس میں لڑائی ہو گئی تھی، اس دوران ایک طالب علم نے دوسرے پر چاقو سے حملہ کر دیا، اسے فوراً اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں آج اس کی موت ہو گئی۔
راجستھان کے اودے پور واقع ایک سرکاری اسکول میں تین دن قبل اسکولی ساتھی کے ذریعہ چاقو مارے جانے کے واقعہ میں زخمی 10ویں کے طالب علم نے پیر کے روز اسپتال میں دم توڑ دیا۔ اس کے بعد احتیاط کے طور پر اسپتال میں اور شہر میں پولیس کی تعیناتی بڑھا دی گئی ہے۔ انٹرنیٹ پر بھی پابندی کو رات 10 بجے تک کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔ افسران نے بتایا کہ جیسے ہی ڈاکٹروں نے اس کے انتقال کے بارے میں بتایا، اسپتال کے باہر پولیس کی ایک بڑی ٹکڑی تعینات کر دی گئی ہے۔
اودے پور رینج کے پولیس انسپکٹر جنرل (آئی جی) اجئے پال لامبا نے بتایا کہ زخمی طالب علم کی آج علاج کے دوران موت ہو گئی۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو اہل خانہ کے حوالے کر دیا جائے گا۔ نظام قانون بنائے رکھنے کے لیے ضلع اسپتال کے باہر کثیر تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ شہر کے مختلف حصوں میں بھی اضافی پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔
اس سے قبل آج دوپہر تقریباً 2 بجے زخمی طالب علم کی بہن اور چچازاد بہن نے ضلع کلکٹر سے منظور لینے کے بعد اسپتال کے اندر اسے راکھی باندھی اور اس کی طویل عمر کی دعا کی۔ بعد ازاں ضلع کلکٹر اروند پوسوال اور ایس پی یوگیش گویل نے دوپہر تقریباً ساڑھے تین بجے اسپتال انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس کے بعد ایس پی نے سیکورٹی کے نظریہ سے ایمرجنسی وارڈ کے باہر بیریکیڈنگ کرنے کی ہدایت دی۔ اسپتال کے دونوں صدر دروازوں پر لوگوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو بھٹیانی چوہٹا علاقہ کے ایک سرکاری اسکول میں لنچ بریک کے بعد 15 سال کی عمر کے دو طلبا میں جھگڑا ہو گیا تھا۔ اس دوران ایک طالب علم نے دوسرے پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔ زخمی طالب علم کو وہاں پر موجود طلبا اور اساتذہ فوراً اسپتال لے گئے۔ جمعہ کی دوپہر تقریباً تین بجے اس کی حالت بگڑنے لگی تو مقامی ایم بی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ حادثہ کے بعد پولیس نے نابالغ ملزم کے ساتھ ساتھ اس کے والد کو بھی گرفتار کر لیا تھا اور دونوں سے پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔
چاقو بازی واقعہ کو لے کر جمعہ کو تیزی کے ساتھ افواہ بھی پھیل گئی جس نے فرقہ وارانہ تشدد کی شکل اختیار کر لی۔ بڑی تعداد میں ہندو تنظیموں کے اراکین نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور ایک مال و دکانوں میں توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ موٹر گیراج میں کئی کاروں کو آگ لگا دی تھی۔ شہر کے کچھ حصوں میں پتھراؤ کے واقعات بھی سامنے آئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں طالبات الگ الگ مذاہب سے تعلق رکھتے تھے، جس کی وجہ سے شہر میں کشیدگی پھیل گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔