مغربی اتر پردیش میں ’بھارت بند‘ کا زبردست اثر، تمام اپوزیشن لیڈران نظر بند
اپوزیشن کے تمام لیڈروں کو انہی کے گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ یوگی حکومت کے اس عمل کی اپوزیشن لیڈران تنقید کر رہے ہیں اور اسے غیر اعلانیہ ایمرجنسی ٹھہرا رہے ہیں۔
اتر پردیش میں کسانوں کے ’بھارت بند‘ کا زبردست اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ خصوصی طور پر مغربی اتر پردیش میں انتظامیہ اس بند کو ناکام بنانے کے لیے پوری کوششیں کر رہا ہے۔ اتر پردیش کی یوگی حکومت پوری طاقت لگا رہی ہے کہ کسانوں کے اس بند کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے، اور یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ بند دکانوں کو کھلوانے کے لیے دکانداروں کے گھروں تک پہنچ رہی ہے۔ کئی اضلاع سے ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ بند دکانوں کو کھولنے کے لیے مقامی انتظامیہ بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ اس درمیان اپوزیشن کے تمام لیڈروں کو انہی کے گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ یوگی حکومت کے اس عمل کی اپوزیشن لیڈران تنقید کر رہے ہیں اور اسے غیر اعلانیہ ایمرجنسی ٹھہرایا ہے۔ کچھ مقامات پر تو جام لگانے کی کوشش میں مصروف اپوزیشن کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
مغربی اتر پردیش کے اہم ضلع سہارنپور میں بند کا اثر بوقت صبح منڈی میں ہی دیکھنے کو مل گیا تھا جب کسان سبزیاں فروخت کرنے نہیں آئے۔ کم سبزیوں کے پہنچنے سے بازار میں سبزی کی قیمتیں بڑھ گئی۔ قیمتوں میں تقریباً 4 سے پانچ روپے فی کلو کا اضافہ درج کیا گیا۔ بازار میں بھیڑ بھی کم ہی نظر آ رہی ہے اور لوگ گھروں میں ہی رہنا پسند کر رہے ہیں۔ آج صبح سے ہی بھیم آرمی سربراہ چندر شیکھر، مقامی رکن پارلیمنٹ فضل الرحمن، آر ایل ڈی ضلع صدر راؤ قیصر سلیم اور سماجوادی پارٹی کے بااثر لیڈر فرہاد گاڑا کو نظر بند کر دیا گیا۔ کانگریس لیڈر عمران مسعود نے اسے حکومت کی تاناشاہی ٹھہرایا۔ انھوں نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران کہا کہ وہ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ ان کا مطالبہ جائز ہے۔ عمران مسعود نے مزید کہا کہ ’’حکومت نے آج جمہوری اقدار کو کچلنے کا کام کیا ہے۔ ایمرجنسی کی طرح سبھی اپوزیشن لیڈروں کو ان کے گھروں میں قید کر دیا گیا ہے۔‘‘
مظفر نگر میں بھی بند کا اثر دیکھنے کو ملا، لیکن انتظامیہ نے صبح سے ہی گڑ منڈی کو کھلوا کر مارکیٹنگ جاری رکھنے کے لیے بھرپور کوشش کی۔ کولہو مالکوں نے یہاں آ کر کچھ دکانیں بھی کھولیں، لیکن یہ محض رسمی ہی معلوم پڑا۔ سابق رکن اسمبلی پنکج ملک نے بتایا کہ انھوں نے آج اپنے کاروبار کو کسانوں کی حمایت میں بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنکج کے مطابق انتظامیہ کے لوگ ان کے بھائی کی ایجنسی پر پہنچے اور دکان کو بند نہ کرنے کی گزارش کی۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے انتظامیہ پر بند کو بے اثر بنانے کے لیے بہت زیادہ دباؤ ڈالا گیا ہو۔
واضح رہے کہ 7 دسمبر کی دیر شام اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے تمام اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی کی ویڈیو کانفرنسنگ میں بند کو لے کر خصوصی ہدایات جاری کیے تھے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ پولس بند کرانے کی کوشش کرنے والوں سے سختی کے ساتھ نمٹے۔ بند سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ نے زبردست تیاری کی تھی، حالانکہ اس کے بعد بی جے پی کے اثر والے بازار کو چھوڑ کر ہر جگہ بند پوری طرح سے کامیاب نظر آیا۔ شاملی میں آر ایل ڈی کے ریاستی سکریٹری سدھیر بھارتیہ کی پولس سے بحث بھی ہو گئی کیونکہ وہ اپنے کارکنان کے ساتھ سڑک کے بیچ چکہ جام کر کے بیٹھ گئے تھے۔ شاملی اور مظفر نگر میں آر ایل ڈی کے لیڈران کافی سرگرم رہے۔ مظفر نگر میں جام لگانے کی کوشش کرتے کانگریس لیڈر جنید رؤف کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس درمیان شاملی کے چاند پور مکھیالی میں کسانوں نے زبردست جام لگا دیا۔
بجنور میں بی ایس پی کے لیڈر گورو جاٹو نے بتایا کہ مقامی پولس اہلکاروں نے صبح ہی ان کے گھر کے باہر آ کر ڈیرا ڈال لیا اور ان کے باہر جانے پر پابندی لگا دی۔ بجنور کے سماجوادی پارٹی لیڈر خورشید منصوری کو بھی نظربند کر دیا گیا۔ بجنور میں کسانوں نے 75 پوائنٹ پر جام کیا اور اس دوران یہاں کانگریس کارکنان نے بیڑیاں پہن کر کسانوں کو حمایت دی۔
شہروں کے مقابلے میں قصبوں اور گاؤں میں بند کا اثر کچھ زیادہ ہی نظر آیا۔ مظفر نگر میں گرفتار کیے گئے سابق وزیر یوگ راج سنگھ نے بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ کسان قصبوں اور گاؤں میں رہتا ہے۔ اس کے علاوہ شہروں میں انتظامیہ خود بند کو ناکام بنانے میں مصروف تھا۔ جام لگانے کے دوران یوگ راج سنگھ کو ان کے ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ لکھنؤ کے ٹیڑھی پلیہ پر مرشید خان کی قیادت میں کسانوں نے انتظامیہ افسران کو گلاب کا پھول تحفہ میں دے کر اپنے خاص انداز سے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مغربی اتر پردیش میں کسانوں کی راجدھانی کہی جانے والی ٹکیت کی جنم بھومی سسولی میں بند کا اثر بھرپور طریقے سے دیکھنے کو ملا۔ یہاں ہر طرف سناٹا پسرا رہا۔ سسولی میں بھارتیہ کسان یونین کا ہیڈکوارٹر ہےاور نریش ٹکیت دہلی-یو پی بارڈر پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ یہاں پولس کی طرف سے بھی کوئی مداخلت دیکھنے کو نہیں ملی۔ بھارتیہ کسان یونین سے منسلک حاجی محبوب نے بتایا کہ یہ کسان کے اتحاد کی بات ہے۔ ہم حکومت کو ایک پیغام دینا چاہتے ہیں۔
اس درمیان دیوبند میں سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کو مرکزی حکومت کا پُتلا نذر آتش کرنے کی کوششوں کے دوران گرفتار کر لیا گیا۔ علاوہ ازیں میرٹھ میں بھی بند کا اثر دیکھنے کو ملا، خصوصاً سڑکوں پر دوڑنے والی گاڑیاں بمشکل ہی دکھائی پڑیں۔ شاہراہوں پر ضرور کچھ گاڑیاں دکھائی دے رہی تھیں، لیکن حقیقت تو یہی ہے کہ بی جے پی حامی دکانداروں و کاروباریوں کے علاوہ سبھی کسانوں کی حمایت میں ہی کھڑے نظر آئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔