میرواعظ کی این آئی اے میں طلبی، سری نگر کے پائین شہر میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ
سری نگر کے بیشتر حصوں بالخصوص پائین شہر میں علاقائی تجارتی انجمنوں بشمول بیوپار منڈل مہاراج گنج، شہر خاص ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس کارڈی نیشن کمیٹی وغیرہ کی کال پر ہڑتال سے تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں۔
سری نگر،: حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے نئی دہلی میں واقع مرکزی دفتر میں طلبی کے پیش نظر کشمیر انتظامیہ نے اتوار کی صبح سری نگر کے پائین شہر کے بیشتر حصوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کردیں۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے پائین شہر کے بیشتر حصوں میں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کرکے شہریوں کی نقل وحرکت کو اپنے گھروں تک ہی محدود کردیا گیا ہے۔
اس دوران سری نگر کے بیشتر حصوں بالخصوص پائین شہر میں اتوار کے روز علاقائی تجارتی انجمنوں بشمول بیوپار منڈل مہاراج گنج، شہر خاص ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس کارڈی نیشن کمیٹی اور جامع مارکیٹ ٹریڈرس فیڈریشن کی کال پر ہڑتال سے تجارتی و دیگر سرگرمیاں معطل رہیں۔ ان تجارتی انجمنوں نے میرواعظ عمر فاروق جو کہ جموں وکشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما ہیں، کی این آئی اے کے مرکزی دفتر میں طلبی کے خلاف پیر کے روز بھی پائین شہر میں ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔
واضح رہے کہ این آئی اے نے حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کے فرزند سید نسیم گیلانی کو پوچھ گچھ کے لئے این آئی اے ہیدکوارٹرس نئی دہلی طلب کرلیا ہے۔ انہیں 11 مارچ یعنی پیر کے روز نئی دہلی میں این آئی اے کے ہیڈکوارٹرس میں حاضر ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔ یہ تیسری بار ہے جب مسٹر گیلانی کے فرزند نسیم گیلانی کو این آئی اے نے پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا ہے۔
این آئی اے نے گذشتہ ماہ (فروری ) کی 26 تاریخ کو کئی علیحدگی پسند لیڈران بشمول میرواعظ عمر فاروق، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک ، تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ، حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کے فرزند سید نسیم گیلانی، مسرت عالم بٹ اور سالویشن مومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ کے گھروں پر چھاپے مارے تھے۔ یہ چھاپہ مار کاروائیاں این آئی اے کے مطابق پہلے سے درج ٹیرر فنڈنگ کیس کے سلسلے میں انجام دی گئی تھیں۔ مذکورہ کیس میں اب تک قریب ایک درجن کشمیری علیحدگی پسند رہنماﺅں اور معروف تاجروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جنہیں دلی کی تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔
ہفتہ کو سہ پہر کے وقت میرواعظ عمر فاروق کی نئی دہلی طلبی کی خبر پھیلتے ہی پائین شہر کے بعض حصوں بالخصوص نوہٹہ میں دکانداروں نے احتجاج کے طور پر اپنی دکانوں کے شٹر نیچے گرادیے تھے۔ درجنوں نوجوانوں نے سڑکوں پر آکر احتجاج کیا اور مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کی۔
سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ شہر میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں میں پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا 'پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں نوہٹہ، ایم آر گنج، صفا کدل، خانیار اور رعناواری کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں'۔
تاہم اس دعوے کے برخلاف پائین شہر کی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی اور سیکورٹی فورسز شہریوں کو یہ کہتے ہوئے اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہہ رہے تھے کہ ان کے علاقہ میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا جاچکا ہے۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جنہوں نے اتوار کی صبح پائین شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، نے بتایا: 'پائین شہر کے بیشتر حصوں میں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کرکے شہریوں کی نقل وحرکت کو اپنے گھروں تک ہی محدود کردیا گیا ہے'۔
نامہ نگار کے مطابق پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے پائین شہر میں سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ نالہ مار روڑ کو ایک بار پھر متعدد جگہوں پر خاردار تار سے سیل کیا گیا ہے۔ اس سڑک کے کچھ مقامات پر لوگوں کی نقل وحرکت کو روکنے کے لئے بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کی گئی ہیں۔ اس روڑ کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے انہیں اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا ہے۔
نوہٹہ، اسلامیہ کالج، صفا کدل، ، نواح کدل، رانگر اسٹاف، خانیار، راجوری کدل اور سکہ ڈافر میں سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے۔ میرواعظ عمر فاروق کا گڑھ مانے جانے والے نوہٹہ جہاں تاریخی جامع مسجد واقع ہیں، میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت تعینات کی گئی ہے۔ اگرچہ سیول لائنز میں کوئی پابندیاں نافذ نہیں کی گئی ہیں، تاہم احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
بتادیں کہ گذشتہ ماہ کی 26 تاریخ کو لبریشن فرنٹ چیئرمین یاسین ملک کے گھر پر این آئی اے کے چھاپے کے محض ایک ہفتہ بعد ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا اور انہیں جموں کے کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا۔ تاہم این آئی اے نے جس وقت مسٹر ملک کے گھر پر چھاپہ مارا تھا موصوف (یاسین ملک) اس وقت پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید تھے کیونکہ انہیں ریاستی پولیس نے 22 اور 23 فروری کی درمیانی رات کے دوران گرفتار کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔