انتخابات کے بعد سندیشکھلی میں تناؤ، امتناعی احکامات نافذ

خواتین نے الزام لگایا کہ ریاستی پولیس معصوم گاوں والوں کو ہراساں اور گرفتار کر رہی ہے جبکہ شاہ جہان شیخ کے غنڈے سندیشکھلی کے آس پاس آزادانہ گھوم رہے ہیں اور گاؤں والوں پر حملہ کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

مغربی بنگال کے سندیشکھلی علاقے میں اتوار کو اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب پولیس اور آر اے ایف ایک ایسے شخص کی تلاش کر رہی تھی جسے مشتعل خواتین کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر پولیس وین سے اتار لیا تھا۔ یہ اطلاع سرکاری ذرائع نے دی۔

ووٹنگ کے آخری مرحلے کے دوران ہفتہ کو چھٹپٹ تشدد کا سامنا کرنے والے سندیشکھلی میں اتوار کی دوپہر کو ایک بار پھر اس وقت کھلبلی مچ گئی جب ریاستی پولیس فورس نے اگرہٹی منڈل پاڑہ میں چھاپہ مارا اور سنیچر کے تشدد کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے سادھن نندی نامی شخص کو گرفتار کیا۔ راجباڑی پولیس اسے کیمپ لے جانے کے لیے اس کے گھر پہنچی تھی۔


ہفتہ کو پولیس اور گاؤں والوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں دونوں طرف کے لوگ زخمی ہوئے۔ تاہم، مشتعل خواتین ایک کھڑی پولیس وین کے پاس پہنچیں اور سادھن نندی کو زبردستی لے گئیں، جنہیں گاڑی میں رکھا گیا تھا اور انہیں پولیس کیمپ لے جانا تھا۔ نندی کا ٹھکانہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا ہے۔خواتین کے گروپ نے پولیس فورس کی نفی کرتے ہوئے پولیس وین کو گھیر لیا اور اس کے سامنے لیٹ گئیں اور آخر کار نندی کو نامعلوم مقام پر لے گئیں۔

خواتین نے الزام لگایا کہ ریاستی پولیس معصوم گاوں والوں کو ہراساں اور گرفتار کر رہی ہے جبکہ شاہ جہان شیخ کے غنڈے سندیشکھلی کے آس پاس آزادانہ گھوم رہے ہیں اور گاؤں والوں پر حملہ کر رہے ہیں۔ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ریاستی پولیس، آر اے ایف اور مرکزی مسلح افواج ایک بار پھر بسنتی ہائی وے پر کھڑے ہیں اور ایک تازہ تلاشی مہم شروع کر سکتی ہیں۔ پولیس نے سربیریا گاؤں میں بھی چھاپہ مارا، جہاں ہفتہ کو تشدد میں مبینہ طور پر ملوث ایک شخص کو پولیس کے تلاش کرنے کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی تھا۔


دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ اتوار کی صبح ناجت تھانہ علاقے کے تحت آنے والے 17 مقامات پر سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کیے گئے ۔ذرائع نے بتایا کہ امتناعی حکم منگل کی صبح 6 بجے تک نافذ رہے گا۔ کرشن نگر سے بی جے پی امیدوار راج ماتا امرتا رائے نے دعویٰ کیا کہ ہفتہ کی شام نادیہ ضلع کے کالی گنج میں بی جے پی کارکن کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔

دو ماہ قبل بی جے پی میں شامل ہوئے ادھیڑ عمر حفیظ الشیخ پر نامعلوم بدمعاشوں کے ایک گروپ نے حملہ کیا، جو موٹر سائیکل پر آئے اور حفیظ کو گولی مار دی۔ ایک بند دکان کے قریب کیرم کھیل رہے شیخ کو کئی گولیاں لگیں اور جب وہ نیچے گرے تو حملہ آوروں نے ان کے سر پر تیز دھار ہتھیاروں سے وار کیا۔


بی جے پی نے الزام لگایا کہ اس قتل کے پیچھے ترنمول کانگریس کا ہاتھ ہے، جس کی حکمراں جماعت نے تردید کی۔ ترنمول کانگریس نے دعویٰ کیا کہ اس قتل کے پیچھے خاندانی جھگڑا ہے۔بی جے پی کے ریاستی صدر سکانت مجمدر نے انتخابات کے بعد اپنی پارٹی کے لوگوں پر بڑھتے ہوئے حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ریاست میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد بنگال میں اتر پردیش جیسا انکاؤنٹر ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔