اہانت رسولؐ کے واقعات پر روک لگانے کے لئے سخت قانون بنایا جائے: دارالعلوم دیوبند

ابو القاسم نعمانی نے کہا ’’میں ہمارے پیارے نبیؐ پر توہین آمیز کلمات کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے مذہبی جذبات کو مجروح نہیں کیا جانا چاہیے‘‘

دارالعلوم دیوبند
دارالعلوم دیوبند
user

قومی آواز بیورو

سہارنپور: ہندوستان کے عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند نے ملک میں نفرت پھیلانے والوں اور اسلام کے تعلق سے قابل اعتراض بیان دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دارالعلوم کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ بیانات دینے والوں پر سخت کارروائی کی جائے۔

ابو القاسم نعمانی نے اپنے بیان میں کہا ’’میں ہمارے پیارے نبیؐ پر توہین آمیز کلمات کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے مذہبی جذبات کو مجروح نہیں کیا جانا چاہیے۔ پیغمبر اسلامؐ کی توہین ہندوستان یا بیرون ملک کے مسلمانوں کی جانب سے برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘


مہتمم دار العلوم نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مسلمانوں کی مذہبی علامتوں کو نشانہ بنانے والے افراد سے نمٹنے کے لیے ایک قانون بنائے۔ نعمانی نے کہا ’’ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور اس کے لوگ صدیوں سے مل جل کر رہ رہے ہیں۔ یہ فرقہ پرست اور انتہا پسند عناصر نہ صرف ملک کی سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ ملک کے سیکولر تانے بانے اور اخلاقیات کو بھی درہم برہم کر رہے ہیں۔‘‘

حکومت سے ایسے معاملات کا فوری نوٹس لینے اور سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے دارالعلوم کے مہتمم نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے مذہبی اشتعال انگیزی کے ذریعے ملک میں امن اور ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔


قبل ازیں، گزشتہ روز اہانت رسولؐ کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لئے ’متحدہ مجلس عمل سہارنپور‘ کے وفد نے ضلع مجسٹریٹ سہارنپور اکھلیش سنگھ سے ملاقات کی اور انہیں ایک مکتوب سونپا۔ مکتوب کے ذریعے بی جے پی کی سابق ترجمان نپور شرما اور پارٹی کے سابق لیڈر نوین کمار جندل کی جانب سے پیغمبر اسلامؐ کے خلاف کئے گئے قابل اعتراض بیان پر احتجاج کر گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ ساتھ ہی کانپور میں پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف پولیس کی کاروائی پر بھی سوال کھڑے کئے گئے۔

مکتوب میں شرانگیزوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ مذہبی عظیم شخصیت کی توہین کرنے والوں کے خلاف سخت قانون لایا جائے اور ملک میں امن و امان کے بقا کے لئے میڈیا و سوشل میڈیا پر نگرانی رکھی جائے ۔ نیز، کانپور میں پر امن احتجاج کرنے والوں کے خلاف پولیس کے غیر جانبدارانہ رویہ پر بھی روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔