فحاشی پھیلانے والے ’او ٹی ٹی پلیٹ فارم‘ پر شکنجہ سخت، 4 درجن کمپنیوں کی ہو رہی جانچ!

وزارت برائے اطلاعات و نشریات کے ذریعہ فحاشی پھیلانے والے او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے خلاف آئی ٹی رول 2021 کی دفعہ 67 اور 67 اے کے تحت قدم اٹھایا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

فحاشی اور تشدد پر مبنی مواد پیش کرنے والے او ٹی ٹی (اوور دی ٹاپ) پلیٹ فارمز پر مرکزی حکومت کا شکنجہ سخت ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ حکومت اس سلسلے میں ایک نئے قانون کو لانے کی تیاری بھی کر رہی ہے تاکہ عوام کے درمیان فحش و پرتشدد مواد نہ پھیلے۔ آئندہ پارلیمانی اجلاس میں اس تعلق سے بل پیش کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اس درمیان خبر سامنے آ رہی ہے کہ تقریباً چار درجن او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کمپنیاں حکومت کی جانچ کے رڈار پر ہیں۔ ان میں 3 پلیٹ فارمز کو تو وجہ بتاؤ نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ وزارت برائے اطلاعات و نشریات کے ذریعہ فحش مواد پیش کرنے والے او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے خلاف آئی ٹی رول 2021 کی دفعہ 67 اور 67 اے کے تحت قدم اٹھایا جائے گا۔ ایک افسر کا کہنا ہے کہ ہنٹرس، بے شرم اور پرائم پلے او ٹی ٹی پلیٹ فارم کو فحش مواد ہٹانے یا پھر کارروائی کا سامنا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انھیں اس ہدایت پر عمل کرنے سے متعلق جواب بھی مقررہ وقت میں دینے کے لیے کہا گیا ہے۔


بتایا جاتا ہے کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اگر فحاشی پھیلانے والے مواد کو نہیں ہٹائیں گے تو ان کے خلاف آئی ٹی رول کی متعلقہ دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ قانون پر عمل نہیں کرنے والوں کو 10 لاکھ روپے تک کا جرمانہ اور 10 سال کے لیے جیل کا التزام بھی ہے۔ حکومت او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے ریگولیشن کے لیے ایک نیا قانون بھی لا رہی ہے۔ یہ قانون شعبہ نشر و اشاعت کے ریگولیٹری ڈھانچے کو جدید بنائے گا۔ اس کے تحت حکومت کی طرف سے ایک کمیٹی کی بھی تشکیل کی جائے گی۔ آئندہ پارلیمانی اجلاس میں اس تعلق سے بل پیش کیا جا سکتا ہے۔

مرکزی وزارت کے ایک ذرائع نے بتایا کہ 4 درجن سے بھی زیادہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز ہیں جو فحاشت عام کر رہے ہیں۔ ان کے خلاف متعلقہ محکمہ رپورٹ تیار کر رہا ہے۔ انھیں پہلے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا جائے گا اور پھر آگے کی کارروائی ہوگی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن 3 او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کو فی الحال نوٹس بھیجا گیا ہے، ان پر موجود کئی ویب سیریز کا تجزیہ کیا گیا اور مواد کو پہلی نظر میں فحاشی کے قریب پایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔