چاک کے ٹکڑے کی کہانی، سفید رنگ سے قوانٹم مکینکس تک..قسط دوئم
روشنی اور ایٹم کے اندر ہونے والی غیر معمولی چیزیں 1920 کے بعد کچھ سمجھ میں آنا شروع ہوئیں جب ایک کے بعد ایک قوانٹم قوانین سامنے آتے گئے۔
اس مضموں کے پہلے حصہ میں چاک سفید کیوں ہوتی ہے کہ جواب کی تلاش میں ہم اس بنیادی سمجھ تک پہنچے کہ قوانٹم قوانین کی مدد سے یہ راز کھلا کہ ہر ایٹم میں الکٹران کے رہنے کے لئے کچھ خاص (Discrete) ہی انرجی ممکن ہے ۔ اس کے علاوہ روشنی کی کرن بھی ٹکڑوں(Photon) کی شکل میں ہوتی ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہے کہ ایٹم میں الکٹران کے لئے کچھ خاص ہی انرجی کی اجازت ہے اور روشنی کے ٹکڑے (فوٹون ) کیوں ہوتے ہیں اور ان کی بھی انرجی ہمیشہ ان کی فریکونسی یا لہروں کی لمبائی (wave length) پر ہی کیوں منحصر کرتی ہے۔
ان بہت سارے سوالوں یعنی ’’ ایسا کیوں ہوتا‘‘ پر چھائے ہوئے گہرے بادل 1920-30کےآس پاس صاف ہونا شروع ہوئے جب قوانٹم قوانین کی بنیادیں مستحکم ہوئیں، 20ویں صدی میں ہونے والی انقلابی اور حیرت انگیز کامیابیوں میں بہت سے سائنس دانوں خاص کر بوہر، شروڈنگر، ڈیریک، پاولی، ہائیزنبرگ ، ڈی بروگلی اور بوس کے کارنامے نمایاں ہیں۔
قوانٹم قوانین کے ارتقا کو 20 ویں صدی کا ایک اہم انقلاب اس لئے بھی مانا جاتا ہے کیونکہ 300سالوں سے رائج نیوٹن جسے عظیم سائنس دانوں کی سمجھ اور طریقہ کار کو ہی پوری طرح بدل ڈالا ۔ اس کے اثرات خاص طور سے ایٹم کے اندر ہونے والے حیرت انگیز اور چوکانے والے تھے۔
روشنی اور ایٹم کے اندر ہونے والی غیر معمولی چیزیں 1920 کے بعد کچھ سمجھ میں آنا شروع ہوئیں جب ایک کے بعد ایک قوانٹم قوانین سامنے آتے گئے۔
ہم سب کو یہ معلوم ہے کہ ایٹم کے اندر الکٹران نبوکلس کی طرف برقی قوت سے بندھا ہوا ہے۔ اگر ہم اس چیز کو قوائٹم میکینکس کی ریاضی کی مشین میں ڈالکر الکٹران کی حالت معلوم کریں تو وہ ہم کو نتیجہ میں ویو فنکشن بتاتی ہے۔ ویو فنکشن وہ چیز ہے جس میں اس الکٹران کی ساری خصوصیات ہوں گی جو ہم معلوم کرسکتے ہیں۔
ویوفنکشن ایک طرح کی ویو ہے جو ہم کو یہ بتا سکتا ہے ، جس طرح ستار کے مختلف تار اور بانسری کے مختلف سراخ کچھ خاص فریکونسی کی آواز نکالتے ہیں اسی طرح الکٹران کا ویو فنکشن بھی کچھ خاص انرجی ہی ممکن ہے۔ کسی کم انرجی والی حالت (level) سے الکٹران زیادہ انرجی والی حالت میں صرف اسی وقت جاسکتا ہے جب اس انرجی کا فوٹون جذب کرے جس کی اس کو ضرورت ہے۔
قوانٹم میکینکس کے استعمال سے یہ بھی دلچسپ حقیقت سامنے آئی کہ اب ہم یہ سوال نہیں پوچھ سکتے کہ الکٹران ایٹم میں کہاں پر ہے ۔ ویوفنکشن معلوم ہونے کے بعد ہم صرف یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ کسی بھی جگہ پر الیکٹران کی موجودگی کے کیا امکان(probability) ہیں۔
امکان (probability) قوانٹم میکینکس کی زبان کا اہم پہلو بن گیا۔ مختصراً نیوٹن کی دی ہوئی سمجھ کہ ہر خصوصیت یقینی طور پر معلوم کی جاسکتی ہے۔ امکان کی حالت ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئی۔
تانبے کت ایٹم میں 29 الکٹران ہوتے ہیں ۔ قوانٹم میکینکس کی ترکیبوں کو استعمال کرکے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ان 29 الکٹران میں سے آخری الکٹران بہت کم قوت سے تانبے کے ایٹم سے جڑا ہے اور اگلی انرجی جو صرف 2 وولٹ زیادہ ہے اس میں آسانی سے ایک دو وولٹ کے فوٹون کو جذب کیا جاسکتا ہے۔ یہ وہی فوٹون ہے جس کی فریکونسی 0.62ماسکران ہے اور اس کا رنگ لال ہے۔ یعنی سفید آنے والی روشنی میں سے لال رنگ کی روشنی کا حصہ تانبے کے ایٹم میں آسانی سے جذب ہوجائے گا اور ہم کو اس کا رنگ نیلا اور ہرے رنگ کا دکھے گا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قوانٹم میکینکس کہ یہ قوانین کیوں ہیں ، روشنی کیا ہے اور کیوں ایسی ہے اور مادہ کے جو بنیادی پارٹیکلس یعنی الکٹران ، پروٹان اور بہت سارے ہی کیوں ہیں۔
ان سوالوں کا جواب 1940 کے بعد کچھ حد تک سمجھ میں آیا جب 20 ویں صدی کی دو انقلابی سمجھ کو یکجا کیا گیا۔ اس کے نتیجہ میں اسٹنڈر ماڈل وجود میں آیا۔
قوانٹم میکینکس اور آئسٹائن کی رلٹیوٹی کی تھیوری کو صرف چند خاص حالتوں میں ہی یکجا کیا جاسکتا ہے۔ ان بندشوں میں کچھ ہی خاص طرح کی قوتیں ممکن ہیں۔
قوانٹم میکینکس اور آئسٹائن کی رلٹیوٹی کی تھیوری کو صرف چند خاص حالتوں میں ہی یکجا کیا جاسکتا ہے۔ ان بندشوں میں کچھ ہی خاص طرح کی قوتیں ممکن ہیں۔
20ویں صدی کے بہترین دماغوں کی تحقیقات کے بعد نتیجہ یہ نکلا کہ ہم جو بنیادی پارٹیکل رکھتے ہیں وہ کسی نہ کسی فیلڈ کے ٹکڑے (Quanta) ہیں۔کسی بھی طرح کی فیلڈ اصل میں کائنات (Space)میں کشیدگی ہوتی ہے۔
ہرطرح کے بنیادی پارٹیکل کے لئے اسٹنڈرڈ ماڈل میں ایک فیلڈ ہوتی ہے۔ مثلاً الکٹران کے لئے الکٹران فیلڈ جس کا ٹکڑا (Quanta)الکٹران ہے۔برقی یا مقناطیسی فیلڈ کا ٹکڑا (Quanta)فوٹان (روشنی) ہے۔ بروٹان یا نیوٹرون کی فیلڈ نہیں ہوتی ہے بلکہ کوارکس(Quanta) کی فیلڈ ہوتی ہے۔ تحقیقات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ پروٹان اور نیوٹران تین کوارکس سے مل کر بنیں ہیں۔
نیوٹران اور پروٹان کا وزن تقریباً برابر ہوتا ہے اور الکٹران ان دونوں کے مقابلہ میں 2ہزار گنا ہلکا ہوتا ہے۔ اس وجہ سے کسی بھی ایٹم کے وزن کا اندازہ اس میں کتنے پروٹان اور نیوٹران ہیں اس پر منحصر کرتا ہے۔ ہائیڈروجن میں ایک کاربن میں 12 آکسیجن میں 16 اور کیلشیم ہیں ۔ 40 نیوٹران اور پرٹان ہوتے ہیں اس لئے ان سب کا وزن اسی مناسبت سے ہوتا ہے۔ چاک کے سفید رنگ کی وجہ جاننے کی جستجو کئی منزلوں سے گزرنے کے بعد فزکس کت اسٹنڈرڈ ماڈل پر آکر سمٹ گئی۔
چاک کے ٹکڑے کی کوئی بھی خصوصیت کیوں ایسی ہے کو سمجھنے کی کوششیں آخر میں ہم کو اسٹنڈرڈ ماڈل تک لے جاتی ہیں۔
اگلے مضمون میں چاک کے ٹکڑے کی کچھ اور باتیں اور زندگی کی اکائی DNAکا تذکرہ ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔