رامپور پبلک اسکول اور یتیم خانہ کی تعمیر پر روک، ’یوگی حکومت کی اقلیت دُشمنی کی نئی مثال‘

رامپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (آر ڈی اے) نے موقع پر پہنچ کر رامپور پبلک اسکول اور یتیم خانہ کی تعمیر کو رکوانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی انتباہ دیا کہ خود اس تعمیر کو گروا دیں ورنہ محکمہ اسے توڑ دے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ناظمہ فہیم

سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر محمد اعظم خاں سے سیاسی دشمنی کی وجہ سے جہاں مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی اکثر یوگی حکومت کے نشانے پر رہتی ہے، وہیں اب رامپور پبلک اسکول اور یتیم خانہ بھی اس کے نشانہ پر آ گئے ہیں۔ یوپی حکومت اور رامپور ضلع انتظامیہ اعظم خاں کو زمین مافیا اور بدعنوان ٹھہرانے کی جی توڑ کوشش کر رہے ہیں اور یوگی حکومت کا شکنجہ محمد اعظم خاں پر کستا جا رہا ہے۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت پر لگاتار یہ الزامات عائد ہو رہے ہیں کہ وہ اسلامی علامات کو تعصب کی نظر سے دیکھتی ہے۔ شہروں کے نام تبدیل کرنے کا معاملہ ہوا یا پھر مساجد سے لاؤڈ اسپیکر اتروانے، سڑکوں اور پارکوں میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر ہندو تنظیموں کی طرف سے کھڑا کیا گیا تنازعہ ہو، ہر ایک معاملہ میں حکومت پر مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ فرمان جاری کرنے اور جابرانہ کارروائی انجام دینے کے الزامات عائد ہوئے ہیں۔


شعبہ تعلیم کی بات کریں تو وہاں بھی حکومت کی تنگ نظری صاف نمایاں ہوتی ہے۔ مدرسہ ٹیچروں کی تنخواہیں سالہا سال ادا نہیں کی جاتیں اور حکومت سے وابستہ شعلہ بیان رہنما لگاتار مدارس پر دہشت گری کو فروغ دینے کے الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔ محمد علی جوہر یونیورسٹی اور رامپور پبلک اسکولوں کے خلاف یوگی حکومت کی کارروائی بھی اسی سلسلہ کی کڑی نظر آ رہی ہے۔

یوپی میں بی جے پی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی اعظم خاں پر مقدمات کی جھڑی سی لگ گئی۔ انتخابی ضابطہ اخلاق سے لے کر بی جے پی سے پارلیمانی امیدوار رہیں جیہ پردہ کی شان میں بد کلامی کرنے اور دیگر کئی معاملات میں اعظم خاں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ ان مقدمات سے اعظم خاں پار بھی نہیں پاسکے کہ یونیورسٹی بنانے کے لئے لی گئی زمین کو جبراً لکھوانے کی 26 کھاتہ داروں کی شکایت پر گذشتہ رات اور ایک مقدمہ اعظم خاں و یونیورسٹی کے سیکورٹی انچارج ریٹائرڈ سی او آل حسن سمیت کئی پر مقدمہ قائم ہوا اور پولس نے کارروائی کرتے ہوئے آلِ حسن کو حراست میں لینے کی کوشش بھی کی مگر وہ پولس کے ہاتھ نہیں لگے البتہ ان کے بیٹے کو پولس نے اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ رامپور ضلع انتظامیہ یہیں نہیں رُکی بلکہ یتیم خانے کی وقف زمین پر تعمیر ہو رہے رامپور پبلک اسکول کو گرانے کا فرمان جاری کر دیا۔


آر ڈی اے (رامپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی) نے موقع پر پہنچ کر رامپور پبلک اسکول اور یتیم خانہ کی تعمیر کو رکوانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی انتباہ دیا کہ خود اس تعمیر کو گروا دیں ورنہ محکمہ اسے توڑ دے گا۔ ساتھ ہی جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔ آر ڈی اے کے افسران کے مطابق زیر تعمیر عمارت کا نقشہ پاس نہیں کروایا گیا ہے اور نہ ہی اس تعمیر کو لے کر کسی طرح کی متعلقہ محکمہ سے اجازت لی گئی ہے۔ متعلقہ محکمے کے افسران کے مطابق اعظم خاں کو نوٹس جاری کر یہ باور کرایا گیا تھا کہ اس اسکول کی تعمیر ناجائز طریقے سے ہو رہی ہے اسے فوری طور پر روک دیا جائے مگر اعظم خاں نے نہ تو کوئی جواب دیا اور نہ ہی تعمیر کے کام کو روکا۔ جس کو لے کر آر ڈی اے کے افسران نے ایکشن لیتے ہوئے اسکول کی تعمیر کو رکوا دیا ہے۔

حکومت اور افسران کے اس رویہ پر اعظم خاں کے حامیوں میں زبردست غصہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب اقلیتی دشمنی میں ہو رہا ہے کیونکہ اعظم خاں نے ہمیشہ اقلیتی و کمزور طبقوں کی نمائندگی کی ہے اور ان کے حق کی لڑائی لڑی ہے جسے بی جے پی کی یوگی حکومت برداشت نہیں کر پا رہی ہے۔


ان کے حامی حاجی انیس الدین کاتب کا کہنا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبے کے ہر طبقہ کی تعلیم اور دیگر مفادات کا خیال رکھے نہ کہ تعلیمی اداروں کو سیاسی دشمنی کے چلتے نقصان پہونچانے کا کام کرے۔ یہ حکومت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2016 سے جو اسکول زیر تعلیم ہے وہ اب ناجائز کیسے ہوگیا ان کا کہنا ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں ملی شکست بی جے پی کو برداشت نہیں ہو رہی ہے اس لئے وہ اعظم خاں سے جڑے اداروں و دیگر معاملوں کو نقصان پہونچا کر اپنی بھڑاس نکالنا چاہتی ہے۔ ساتھ ہی اقلیتی دشمنی کا مظاہرہ کرکے اپنے بھکتوں کو خوش کرنے کا کام کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یوپی کی یوگی حکومت کو چاہیے کہ وہ تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچانے سے باز رہے اور سیاسی دشمنی نکالنے کا کوئی سیاسی طریقہ اپنائے۔ بتاتے چلیں کہ یتیم خانہ وقف 157 جس پر کئی لوگوں نے قبضہ کر رکھا تھا اعظم خاں نے اپنے دورِ اقتدار میں اس زمین کو خالی کرا کر اپنے ٹرسٹ کے نام اندراج کرالیا تھا اور اس کے بعد اس زمین پر رامپور پبلک اسکول کی تعمیرکا کام شروع کردیا تھا۔ اقتدار کی تبدیلی کے بعد چلی سیاسی جنگ میں یہ اسکول بھی زد میں آگیا۔ فی الحال اعظم خاں اسکول سے متعلق کسی طرح کا بیان نہیں دے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Jul 2019, 7:10 PM