’عوام کی تھالی سے روٹی چھیننا بند کیجیے‘، بڑھتی مہنگائی کے درمیان کھڑگے کا مودی حکومت پر شاعرانہ حملہ

کانگریس صدر کھڑگے نے مودی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’آپ ڈھائی ڈھائی گھنٹے کی تقریر کرتے ہیں، لیکن مہنگائی کے ایشو پر ڈھائی لفظ نہیں بول پاتے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

بڑھتی مہنگائی کو لے کر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج مرکز کی مودی حکومت پر شاعرانہ انداز میں حملہ کیا ہے۔ انھوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں تُک بندی والا انداز اختیار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کیا ہے اور لکھا ہے کہ ’’آپ ڈھائی ڈھائی گھنٹے کی تقریر کرتے ہیں، لیکن مہنائی کے ایشو کے بارے میں ڈھائی الفاظ نہیں بول پاتے۔‘‘ پھر وہ آگے لکھتے ہیں ’’عوام کرتی ہے خون پسینے سے محنت کی کمائی، آپ کرتے ہیں جھوٹی سیاسی روٹیوں کی سکائی۔‘‘ کھڑگے اتنے پر ہی خاموش نہیں رہتے، بلکہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’عوام کی تھالی سے روٹی چھیننا بند کیجیے، بھاجپائی لاگو مہنگائی پر لگام لگائیے۔‘‘

ملکارجن کھڑگے نے اس پوسٹ کے ساتھ ایک تصویر بھی شیئر کی ہے جس میں 10 سالوں کی مہنگائی کا گراف دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر میں عنوان لگایا گیا ہے ’’دس سالوں سے لگاتار، مہنگائی سے بچت لوٹتی مودی سرکار!‘‘ تصویر میں کچھ روزمرہ کے استعمال کی چیزیں دکھائی گئی ہیں اور مئی 2014 کے ساتھ ساتھ جون 2024 میں اس کی قیمت بھی لکھی گئی ہے۔ اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ گزشتہ دس سالوں ان چیزوں کی قیمتیں تقریباً دو گنی ہو گئی ہیں۔


پیش کردہ تصویر کے مطابق مئی 2014 میں جہاں پیاز کی قیمت 23 روپے کلو تھی، وہیں جون 2024 میں قیمت 43 روپے کلو ہو گئی۔ اسی طرح مئی 2014 میں آلو 24 روپے، ٹماٹر 17.50 روپے، چینی 37 روپے، چاول 29 روپے، آٹا 21 روپے، ارہر دال 75 روپے اور اُڑد دال 71 روپے کلو تھی، جبکہ جون 2024 میں آلو 35 روپے، ٹماٹر 55 روپے، چینی 45 روپے، چاول 45 روپے، آٹا 36 روپے، ارہر دال 163 روپے اور اُڑد دال 127 روپے کلو ہو گئی۔ اتنا ہی نہیں، دودھ کے ایک لیٹر کا پیکٹ مئی 2014 میں 36 روپے کا ملتا تھا جو جون 2024 میں بڑھ کر 59 روپے کا ہو گیا۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ قیمتیں وزارت برائے صارفین امور، فوڈ اور عوامی تقسیم سے اخذ کی گئی ہیں۔ یعنی جو قیمتیں ملکارجن کھڑگے نے تصویر کے ذریعہ پیش کی ہیں وہ سرکاری ڈاٹا ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔