میرٹھ: امبیڈکر کا مجسمہ منہدم، دلتوں کا زبردست ہنگامہ
واقعہ کی خبر ملنے کے بعد جائے وقوع پر پہنچے ایس ڈی ایم انکر شریواستو اورموانا کےسرکل افسر یو این مشرا نے سخت مشقت کے بعد حالات کو قابو میں کیا۔
میرٹھ: ضلع صدر دفتر سے دہلی-پوڑی شاہراہ پر 30 کلو میٹر دوری پر واقع موانہ خرد گاؤں کے باہر سڑک کے کنارے لگایا گیا بابا صاحب امبیڈکر کا مجسمہ منہدم کر دیا گیا ہے۔ لینن، پیریار اور شیاما پرساد مکھرجی کے بعد اب ہندوستان کا آئین لکھنے والےا مبیڈکر کو نشانہ بنائے جانے سے دلتوں میں زبردست ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ چونکہ یہ مجسمہ سڑک کے کنارے لگا ہوا تھا اس لیے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ رات میں کوئی راہ گیر اسے توڑ کر چلا گیا ہوگا۔ لیکن دلتوں کی کم تعداد والے اس گاؤں کے کچھ لوگ اس حرکت کو کسی گہری سازش کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔
چار ہزار کی آبادی والے گاؤں موانہ خرد میں رات تک سب کچھ ٹھیک تھا لیکن گزشتہ روز جب لوگوں نے امبیڈکر کے مجسمہ کو ٹکڑوں میں بٹا ہوا دیکھا تو حیران رہ گئے۔ مجسمہ ٹوٹنے کی خبر آگ کی طرح پورے علاقے میں پھیل گئی اور دلت سماج کے سینکڑوں لوگ وہاں جمع ہو گئے۔ انھوں نے نعرے بازی شروع کر دی جس سے قریب کے گاؤں کا ماحول بھی گرم ہو گیا۔ ٹوٹے ہوئے مجسمہ کے پاس ناراض دلت سماج کے لوگوں نے زبردست ہنگامہ کیا اور گاڑیوں کی آمد و رفت میں رخنہ بھی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ حالات کو دیکھتے ہوئے پولس نے اس گاؤں کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔
واقعہ کی خبر ملنے کے بعد جائے وقوع پر پہنچے ایس ڈی ایم انکر شریواستو اورموانہ کےسرکل افسر یو این مشرا نے سخت مشقت کے بعد حالات کوقابو میں کیا۔ دلتوں کی لگاتار بڑھ رہی بھیڑ کو دیکھ کر انتظامیہ کے ہاتھ پیر پھولنے لگے اور آناً فاناً میں سرکاری عملہ دوسرا مجسمہ لگانے میں مصروف ہو گیا۔ لیکن جلد بازی میں پہلے کے مقابلے چھوٹا مجسمہ وہاں لگا دیا گیا جس پر دلتوں میں ناراضگی پھر سے پیدا ہو گئی۔
اس پورے واقعہ سے متعلق موقع پر موجود سومت جاٹو نے’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’ملک میں ایک خاص نظریہ کی حکومت رہنے سے آئین بنانے والے کی مورتی توڑنے کی ہمت ہو رہی ہے۔ ملک بھر میں دلتوں پر حملے ہو رہے ہیں اور ان کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ لیکن حکومت کی بے حسی ہمارے ساتھ ہو رہے برے سلوک کی پوری داستان بیان کر رہی ہے۔‘‘
گاؤں کے باشندہ وجے تیاگی کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’گاؤں میں سبھی لوگ محبت و بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں۔ مجسمہ توڑنے والی حرکت کسی باہری نے کی ہے۔ گاؤں والوں کو اس مجسمہ سے کوئی تکلیف نہیں ہے۔ چونکہ مجسمہ سڑک کے قریب لگا ہوا ہے اس لیے کسی نے سازش کے تحت اس کو نقصان پہنچایا۔‘‘
کچھ لوگ پرتشدد نظریہ رکھنے والی میرٹھ کی ایک تنظیم ’نو نرمان سینا‘ پر شبہ ظاہر کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس تنظیم کے سربراہ امت جانی نے شیاما پرساد مکھرجی کے مجسمہ پر کالک پوتنے والوں کا ہاتھ کاٹنے کی دھمکی دی تھی۔ امت جانی میرٹھ کے ہی رہنے والے ہیں اور لکھنؤ میں مایاوتی کا مجسمہ توڑے جانے کے بعد سرخیوں میں رہے تھے۔
بہر حال، امبیڈکر کا ایک دوسرا مجسمہ وہاں کھڑا کر دیا گیا ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ سرزد نہ ہو سکے۔ حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے گاؤں میں پولس فورس بھی تعینات ہے، لیکن دلت نوجوانوں میں اس واقعہ کے بعد غم و غصہ کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ فضا میں ایک کشیدگی بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Mar 2018, 9:21 AM