دہلی کے عیدگاہ پارک میں رانی لکشمی بائی کے مجسمے کی تنصیب شروع، پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی

عیدگاہ پارک میں رانی لکشمی بائی کا مجسمہ نصب کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر افواہوں کے باعث ہجوم اکٹھا ہوا، جسے پولیس نے منتشر کیا۔ دہلی ہائی کورٹ نے مجسمے کی تنصیب کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا

<div class="paragraphs"><p>دہلی پولیس کی بیریکیڈنگ / فائل تصویر</p></div>

دہلی پولیس کی بیریکیڈنگ / فائل تصویر

user

قومی آواز بیورو

دہلی کے عیدگاہ پارک میں رانی لکشمی بائی کے مجسمے کی تنصیب کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کرنے کے بعد بدھ کے روز بڑی تعداد میں لوگ عیدگاہ پارک کے قریب جمع ہو گئے۔ پولیس نے حالات پر قابو پاتے ہوئے فوری کارروائی کی اور ہجوم کو منتشر کر دیا۔

عیدگاہ کے قریب مجسمے کی تنصیب کے فیصلے پر مبینہ احتجاج کی افواہوں کے بعد پولیس اور نیم فوجی دستے موقع پر پہنچ گئے اور علاقے میں سخت سیکورٹی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے عوام کو خبردار کیا کہ سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے جعلی پیغامات پر یقین نہ کریں۔

سوشل میڈیا خاص طور پر واٹس ایپ پر یہ پیغام گردش کر رہا تھا کہ عیدگاہ کے قریب مجسمے کی تنصیب کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔ اس پیغام کے پھیلتے ہی بڑی تعداد میں لوگ عیدگاہ پارک کے آس پاس جمع ہو گئے لیکن پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے عوام کو پر امن طریقے سے منتشر کر دیا۔


پولیس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صدر بازار کے علاقے میں کسی قسم کی ریلی یا احتجاج کی اجازت نہیں ہے، اور اگر کوئی جتھہ یا مظاہرہ کیا گیا تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس نے لوگوں کو خبردار کیا کہ افواہوں کا شکار نہ ہوں۔

حالیہ دنوں میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے فیصلہ کیا کہ جھانڈے والا مندر کے قریب واقع چوراہے سے رانی لکشمی بائی کا مجسمہ ہٹا کر عیدگاہ پارک کے قریب منتقل کیا جائے۔ یہ اقدام چوراہے کو ہٹانے کے بعد ضروری ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے مجسمے کو نئی جگہ منتقل کیا گیا۔

ڈی ڈی اے کے فیصلے کے خلاف کچھ افراد نے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، لیکن عدالت نے مجسمے کی تنصیب کے خلاف عرضی کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ عیدگاہ کی انتظامیہ کو پارک کے گردونواح کی دیکھ بھال یا مخالفت کا کوئی قانونی حق نہیں ہے، اور ڈی ڈی اے کا فیصلہ درست قرار دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔